نئی دہلی//
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ان کیمرہ میں تفصیلی سماعت کے بعد راشد انجینئر کی ضمانت عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ توقع ہے کہ عدالت ۴ ستمبر کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔
گزشتہ ہفتے دہلی کی ایک عدالت نے جیل میں بند کشمیری رکن پارلیمنٹ راشد انجینئر کی درخواست پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے جواب مانگا تھا۔
شیخ عبدالرشید عرف انجینئر رشید کو ۲۰۱۷ میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات میں سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو شکست دے کر بارہمولہ سیٹ جیت لی۔
جج نے ۲۰؍ اگست کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس کی عرضی پر ۲۸؍ اگست تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
پانچ جولائی کو عدالت نے جموں و کشمیر کے بارہمولہ حلقہ سے لوک سبھا انتخاب جیتنے کے بعد رشید کو عہدے کا حلف لینے کے لئے پیرول کی تحویل میں دے دیا تھا۔
رشید ۲۰۱۷ کے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں این آئی اے کے ذریعہ غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیے جانے کے بعد سے ۲۰۱۹ سے جیل میں ہیں۔ وہ تہاڑ جیل میں بند ہے۔
ان کا نام کشمیری تاجر ظہور وتالی کی تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا، جنہیں این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروپوں اور علیحدگی پسندوں کی مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔
ملک کو۲۰۲۲ میں ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جب انہوں نے الزامات کا اعتراف کیا تھا۔