سرینگر/۳۱ مئی
کشمیری پنڈتوں نے منگل کو خبردار کیا کہ اگر حکومت وادی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہوں کی ہلاکتوں کا ۲۴ گھنٹے کے اندر کوئی مضبوط حل فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ’بڑے پیمانے پر نقل مکانی‘ کی جائے گی۔
یہ اعلان سری نگر میں مشتعل پنڈتوں کے احتجاج کے دوران سامنے آیا جب جموں ڈویڑن کے سانبہ سے تعلق رکھنے والی ایک اساتذہ کو کولگام کے ہائی اسکول گوپال پورہ علاقے میں صبح دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
مظاہرے میں شامل امیت کول نے انکشاف کیا کہ حالات معمول پر آنے تک وہ’محفوظ جگہ‘ پر منتقل ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
کول نے کہا ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت ۲۴ گھنٹوں میں ہمارے لیے کوئی سخت فیصلہ لینے میں ناکام رہتی ہے، تو ہم وادی سے نکل جائیں گے اور ایک بار پھر بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوگی‘‘۔
کول کا مزید کہنا تھا’’جب ہمارا وفد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملا تو ہم نے ان سے ہمیں بچانے کی درخواست کی اور ہمارے میمورنڈم میں یہ بھی لکھا گیا کہ جب تک کشمیر میں حالات معمول پر آجائیں، ہمیں کچھ وقت کیلئے کچھ دوسری جگہوں پر منتقل کر دیا جائے‘‘۔
کول نے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کے حوالے سے کہا’’انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ دو تین سالوں میں کشمیر کو’دہشت گردی سے پاک‘ کر دیں گے، اس لیے ہم نے ان سے کہا کہ وہ ہمیں اس وقت تک منتقل کر دیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا’’صرف ۱۲۵۰؍ افراد کو ٹرانزٹ کیمپوں میں جگہ دی گئی ہے، باقی ۴۰۰۰ لوگ کرائے کی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں، اور ان سب کو ان کے گھروں تک پہنچ کر حفاظت اور تحفظ فراہم کرنا ایک ناممکن چیز ہے‘‘۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ ۲۴ گھنٹے تک احتجاج جاری رہے گا جب تک ان کا کوئی حل نہیں نکالا جاتا۔