نئی دہلی//
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے الیکشن کمیشن ہوم سیکرٹری سے ملاقی ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے بدھ کو مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا کے ساتھ میٹنگ کرے گا۔
الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر میں انتخابی تیاریوں کا جائزہ لیا تھا۔
جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے اس بات پر زور دیا تھا کہ الیکشن اتھارٹی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کرانے کے لئے پرعزم ہے۔
کمار نے زور دے کر کہا تھا کہ کوئی بھی بیرونی یا اندرونی طاقت انتخابی عمل کو پٹری سے نہیں اتار سکتی۔
جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ کے بعد کمار نے کہا تھا’’یہ فعال شرکت جلد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے ایک بہت بڑی مثبت بات ہے تاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جمہوری عمل پھلتا پھولتا رہے۔ جموں و کشمیر میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے تو یہ آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کی دفعات کو منسوخ کرنے اور سابق ریاست کو ۲۰۱۹ میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلی بار ہوں گے‘‘۔
جموں و کشمیر میں انتخابی مشق عام طور پر ایک ماہ تک جاری رہتی ہے۔
حد بندی کے عمل کے بعد اسمبلی کی نشستوں کی تعداد ۸۳ سے بڑھ کر ۹۰ ہو گئی ہے، جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو مختص نشستیں شامل نہیں ہیں۔گزشتہ دسمبر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں ۳۰ ستمبر تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے قریب ہونے کا تازہ اشارہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ یونین ٹریٹری انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ اپنے آبائی اضلاع میں تعینات افسروں کا تبادلہ کرے۔
کمیشن ایک مستقل پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ انتخابی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابات کے انعقاد سے براہ راست جڑے افسران کو ان کے آبائی اضلاع یا مقامات پر تعینات نہیں کیا جائے گا جہاں انہوں نے کافی طویل مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے پہلے افسروں کے تبادلوں سے متعلق ہدایات جاری کرنا عام بات ہے۔
حال ہی میں اس نے جموں و کشمیر اور تین دیگر ریاستوں میں انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جون میں اس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ پارٹیوں سے ’مشترکہ نشانات‘ الاٹ کرنے کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ (ایجنسیاں)