سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ ان کی پارٹی اسمبلی انتخابات اپنے بل بوتے پر لڑے گی۔
این سی صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ سیکورٹی ایجنسیوں کی مربوط کوششوں کے ذریعہ اس پر قابو پایا جارہا ہے۔
پیر کوڈوڈہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کسی بھی اتحاد سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی اور تمام ۹۰؍ اسمبلی نشستوں سے آزاد انہ طور پر الیکشن لڑے گی۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا جموں و کشمیر کے عوام کی ترقی، خوشی اور تحفظ کے لئے اہم ہے اور نیشنل کانفرنس اپنی طاقت کے بل بوتے پر آگے بڑھے گی اور پارٹی کی بہتری کے لئے لوگوں سے تجاویز طلب کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ وہ انتخابات لڑیں گے اور پارٹی اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی۔ ’’میں مر نہیں گیا۔جہاں بھی ضرورت ہوگی میں الیکشن لڑوں گا‘‘۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدرنے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کو سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعہ مربوط اقدامات کے ذریعہ’قابو‘کیا جارہا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس پر قابو پایا جا رہا ہے، یا ہم کہیں گے کہ یہ کنٹرول میں ہے۔لیکن سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ لوگ امن، ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔
سابق وزیرا علیٰ نے کہا کہ اس وقت لوگوں کو تقسیم کیا جارہاہے ، لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر لڑوایا جارہاہے ، علاقائی بنیادوں پر پھوٹ ڈالی جارہی ہے اور لسانی بنیادوں پر نفرتیں پھیلائیں جارہی ہیں۔
فاروق نے کہا کہ یہاں جو حدبندی کی گئی وہ بھی تقسیمی بنیادوں پر کی گئی، نہیں تو اننت ناگ کو راجوری پونچھ کیساتھ جوڑنے کا کیا مقصد ہے ۔ یہاں خطہ چناب میں بھی تقسیمی بنیادوں پر حدبندی کی گئی لیکن انشاء اللہ لوگ سوچ سمجھ کر اور تقسیمی عناصر کو مسترد کریں گے ۔ کورپشن،بے روزگاری، مہنگائی اور احتساب کے فقدان کے چیلنجوں پر اتحاد کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے ۔
این سی صدر کے مطابق جوں جوں آئندہ انتخابات قریب آرہے ہیں، فرقہ پرست طاقتوں کو قابو میں رکھنے اور جمہوریت کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے دانشمندانہ فیصلے کیے جانے چاہئیں۔ اتحاد ہماری طاقت ہے ، اور ان لوگوں کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے جو ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔