تحریر:ہارون رشید شاہ
اب بھی یہ نعرہ’اب کی بار ،مودی سرکار‘ ہمارے کانوں میں گونج رہا ہے … گرچہ اس بات ‘اس نعرے کو اب ۸ سال گزر گئے ہیں… جی ہاں ۸ سال پہلے اس نعرے نے حقیقت کا روپ دھار لیا … اور مودی بھارت کے تخت پر براجمان ہو ئے ۔وزیر اعظم بننے کے بعد ان کی یوم آزادی کی پہلی تقریر کو سننے کے بعد ہمارے ایک دوست نے کہا کہ مودی جی ایک لمبی اننگ کھیلنے والے ہیں اورہم نے اسبات میں سر ہلاتے ہوئے اپنے اس دوست کی اس بات ‘ اس رائے سے اتفاق کیا ۔اور آج ۸ سال بعد بھی ہمار ے دوست اور نہ ہماری رائے بدل گئی ہے … ۸ سال ایک لمبا عرصہ تو نہیں ہو تا ہے… لیکن اتنی مدت تک اقتدار میں بنے رہنا کوئی آسان کام نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔۸ سال مکمل ہونے پر ‘ لوگ ‘ سیاستدان ‘ تجزیہ کار … اپنے خیالات کا اظہا ر کررہے ہیں… مودی کے دورے اقتدار ‘ ان کی کار کردگی کو ٹٹول کر فیصلہ سنا رہے ہیں… بی جے پی اسے ایک سنہرے اور کامیاب ترین دور سے تشبیہ دے رہی ہے جبکہ کانگریس کا جاننا اور ماننا ہے کہ ۸ سال کا ایک طویل عرصہ تو گزر گیا ‘ لیکن اب بھی ملک کو اچھے دنوں کا انتظار ہے کہ ملک کے لوگوں کو ابھی بھی اچھے دن نصیب نہیں ہو ئے ۔لیکن … لیکن صاحب جہاں تک ہماری رائے ہے‘ ہمارا تجزیہ ہے تو … تو ہم ان گزرے ۸ برسوں کے بارے میں کوئی رائے نہیں دیں گے‘ کوئی تجزیہ پیش نہیں کریں گے … بالکل نہیں کریں گے کہ …کہ اس کیلئے بہت سارے لوگ موجود ہیں… مودی کو چاہنے والے اور ان کے مخالفین بھی ۔ اس لئے ہم اس بارے میں کوئی بات کریں گے اور نہ کوئی رائے دیں گے … مودی ایک کامیاب وزیر اعظم ہیں یا ناکام … اس پر ہم خاموش رہیں گے اور سو فیصد رہیں گے ۔ ہاں البتہ ایک بات …ہم ایک بات ضرور کہنا چاہتے ہیں اور… اور وہ یہ ہے کہ مودی تھے ‘ ہیں اور… اور آئندہ رہیں گے… کئی کئی برسوں تک اقتدار میں رہیں گے … کہ جو نعرہ ۸ سال پہلے دیا گیا تھا…’ اب کی بار ، مودی سرکار ‘ … اس نعرے میں تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے … اور وہ تبدیلی یہ ہے…’ہر بار، مودی سرکار‘۔یہ آج کی حقیقت ہے‘ آج کے بھارت کی حقیقت … چاہے کسی کویہ پسند ہو نہ ہو ‘ لیکن صاحب یہی حقیقت ہے اور… اور باقی سب کچھ فسانہ ہے…’ہربار ،مودی سرکار‘۔ ہے نا؟