کہتے ہیں کہ کامیاب کے کئی باپ ہو تے ہیں… کئی۔ اور ناکامی لاوارث ہو تی ہے… اس کا کوئی باپ یا مائی باپ نہیں ہو تا ہے… بالکل بھی نہیں ہو تا ہے ۔ہمسایہ ملک کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلے میں سونے کا تمغہ جیت کر اپنے ملک کی تاریخ میں ایک بڑی…یا پھر بہت بڑی فتح حاصل کی ۔اس کی فتح پر پاکستان جھوم اٹھا اور… اور ندیم پر انعام و اکرام کی بارشیں ہو رہی ہیں… اچھی بات ہے … ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ لیکن … لیکن صاحب یہ وہی ندیم ہے جس کے پاس کچھ ماہ پہلے اپنی ایک جیولن بھی نہیں تھی یا خریدنے کیلئے پیسے نہیں تھے … ندیم نے امسال مارچ میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ اس کے پاس بین الاقوامی معیار کی ایک جیو لن تھی لیکن وہ اب خراب حالت میں ہے اور نئی جیولن سات آٹھ لاکھ پاکستانی روپے میں آتی ہے… جو اس کے پاس نہیں ہیں ۔اس کے برعکس اپنے ملک کے نیرج چوپڑا کو حکومت نے پریکٹس کیلئے ۱۷۷… جی ہاں ۱۷۷ جیولن دستیاب رکھے۔اپنی تربیت کو جاری رکھنے کیلئے ندیم کو در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں… اور بالآخر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کی کچھ مالی مدد کی … ان حالات میں ندیم کا اپنے ملک کیلئے سونے کا تمغہ جیتنا واقعی میں بڑی بات ہے… ندیم آج اولمپک ہیرو ہے…آج پاکستان کی حکومت اور لوگ بھی اس پرروپے پیسوں کی بارش کررہے ہیں… اب اسے کوئی کمی محسوس نہیں ہو گی… اب اس کی تمام کی تمام ضروریا ت کا خیال رکھا جائے گا… اور اس لئے رکھا جائیگا کیونکہ اس نے خود کو ثابت کردیا … اور اسی بات کا افسوس ہے…خود کو ثابت کرنے کیلئے ندیم کو جب مدد کی ضرورت تھی…جب اس کے پاس جیولن خریدنے تک کیلئے پیسے نہیں تھے… تب کوئی آگے نہیں آیا اور… اور اب آج جب اس اس نے خود کو ثابت کردیا … آج جبکہ اس کو وسائل کی اتنی ضرورت نہیں ہے… آج سبھی اس کی مدد کیلئے آگے آ رہے ہیں اور… اور اس لئے آ رہے ہیں تاکہ وہ اس کی کامیابی کا کریڈٹ لے سکیں… اور اس لئے لے سکیںکیون کہ کامیابی کے کئی باپ ہو تے ہیں… اور ندیم کی کامیابی میں ہمسایہ ملک میں کئی باپ سامنے آ رہے ہیں یا باپ بننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہے نا؟