الیکشن… لوک سبھا یا اسمبلی الیکشن کی ایک خاص بات ہے … ایک دم خاص بات اور … اور وہ یہ ہے کہ ان کی آمد سے ایک دوماہ پہلے سیاستدانوں کو سب کچھ صاف صاف دکھائی دینے لگتا ہے… الیکشن سے پہلے انکی نظر کمزور ہوتی ہے… اس لئے انہیں کچھ بھی صاف نہیں دکھائی دیتا ہے… انہیں سب کچھ دھندلا دھندلا نظر آتا ہے… لیکن جونہی الیکشن قریب آتے ہیں… ان کی نظر بہتر ہوتی ہے… انہیں سب کچھ صاف صاف دکھائی دیتا ہے… خودبخود دکھائی دیتا ہے… اس کیلئے انہیں کسی ماہر امراض چشم کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے… بالکل بھی نہیں پڑتی ہے۔اپنے عثمان مجید صاحب کو ابھی اچانک سے سب کچھ دکھائی دینے لگا ہے… بالکل صاف دکھائی دینے لگا ہے…حالانکہ ابھی الیکشن … اسمبلی الیکشن کا اعلان بھی نہیں ہوا ہے… یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اعلان ہو گا بھی یا نہیں … لیکن چونکہ اس بات کے زیادہ امکان ہیں کہ اعلان ہو گا اور… اور اپنے کشمیر… جموں کشمیر میں دس برسوں بعد اسمبلی الیکشن ہو ں گے …اس لئے عثمان مجید صاحب کو اب سب کچھ صاف دکھائی دینے لگا ہے…انہیں سب کچھ صاف نظر آرہا ہے… یہ نظر آرہا ہے کہ اپنی پارٹی‘ جس کے یہ نائب صدر تھے … کئی برسوں تک تھے‘ بی جے پی کے قریب ہے… اس کی بی ٹیم ہے… اور چونکہ اپنی پارٹی ‘ بی جے پی کے قریب ہے‘ اس کی بی ٹیم ہے… اور ہاں بی جے پی مسلم مخالف بھی ہے‘ایسا ہم نہیں عثمان صاحب کو اب احساس ہوا ہے… اس لئے انہوں نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے ۔عثمان مجید صاحب اتنے برسوں تک اپنی پارٹی کے نائب صدر رہے… نائب صدر‘ لیکن چونکہ ان کی نظر کمزور تھی… انہیں کچھ صاف دکھائی نہیں دے رہا ہے… اگر کچھ بھی نظر آرہا تھا …وہ دھندلا دھندلا تھا … اس لئے ان جناب کو اتنے برسوں تک یہ بالکل بھی پتہ نہیں چلا کہ… کہ ان کی اپنی پارٹی کیا ہے اور کیا نہیں… کیا اپنی پارٹی اپنی ہے یا پھر وہ بی جے پی کی ہے… بی جے پی کی کشمیر میں اپنی پارٹی ہے۔لیکن اب جبکہ الیکشن ممکنہ طور پر ایک آدھ ماہ کی ہی دوری پر ہیں… عثمان مجید صاحب کو اب سب کچھ صاف صاف دکھائی دے رہا ہے… اور انہیں اب جو دکھائی دے رہا ہے … اس نے انہیں مجبور کیا کہ … کہ یہ جناب اپنی پارٹی کو مزید اپنا نہ سمجھ کر اس سے دور ہو جائیں… اس سے کنارہ کشی حاصل کریں … اور ان جناب نے بالکل ایسا ہی کیا …اور اس لئے کیا کیوں انہیں اب صاف صاف دکھائی دے رہا ہے… اور اس لئے صاف صاف دکھائی دے رہا ہے کیونکہ الیکشن سر پر ہیں۔ ہے نا؟