منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

اپنی پارٹی کا شیرازہ بکھر نا شروع

اصل میں یہ نریٹو اور وژن کی شکست ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-08-04
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

حالیہ پارلیمانی الیکشن میں اپنے اُمیدواروں کی زبردست شکست کو غالباً اپنی ذاتی ہزیمت اور عوام کی جانب سے اختیار کردہ نریٹو، جس کی بُنیاد غلامانہ، معذرت خواہانہ اور خوشامدی اور چاپلوسی پر مبنی تھی کو سراپا مسترد کئے جانے کا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے بانی سرپرست سید الطاف بخاری نے نہ صرف اپنی پارٹی سے وابستہ تمام محازی اکائیوں کو تحلیل کردیا بلکہ اپنا نریٹو تبدیل کرتے ہوئے کسی حد تک اس کو عوامی خواہشات سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ایک نئے روپ میں میدان میں اُترنے کا سگنل دے دیا۔ ندائے مشرق نے اس بدلتے نریٹو کو سید الطاف بخاری کی اُلٹے قدموں واپسی قرار دیا لیکن بقول کسے’ بہت دیر کردی مہربان آتے آتے‘ کے مصداق جو ہونا تھا وہ ہوچکا تھا۔
پارٹی کے نظریہ، نریٹو اور سیاسی روڈ میپ کو عوام نے کیوں مسترد کردیا، سرمایہ کی ریل پیل، ایڈمنسٹریشن اور وا بستہ اداروں کی طرف سے ہر ممکن امداد اور سہولت کاری بشمول سکیورٹی، سرینگر اور جموں میں دفاتر کے قیام کیلئے سکیورٹی زونوں میں وسیع وعریض عمارتوں کی الاٹمنٹ ، اعلیٰ قیادت کے ساتھ محض ایک لمحہ کی نوٹس پر ملاقات کی سہولت ایسے معاملات کے باوجود کیا وجہ ہے کہ الطاف صاحب اپنی پارٹی کو عوام کے دلوں تک لے جانے اور اپنے اختیار کردہ نریٹو کیلئے ان سے سند قبولیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔ وجوہات کئی ہوسکتے ہیں ۔ لیکن میری دانست میں اس ناکامی کی چند ایک اہم ترین وجوہات ہیں۔
ان میں سے ایک یہ کہ جب تقریباً چار سال قبل اپنی پارٹی کے قیام کا اعلان کیاگیا تو الطاف صاحب نے خود کو بخشی کا ثانی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ کشمیرمیں بخشی غلام محمد (مرحوم) کا سا رول اور کردار اداکرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ خیال کی جارہی ہے کہ وہ راست سیاست کرنے کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے کچھ پارٹیوں کو روایتی اور خاندانی جتلا جتلا کران سے وابستہ قیادت کی مسلسل کردار کشی کرتے رہے حالانکہ خود الطاف بخاری نے اپنی سیاست اور سیاسی کیرئیر کا آغاز ایسی ہی ایک روایتی اور خاندانی پارٹی سے نہ صرف کیا بلکہ اُس پارٹی کی قیادت میں مخلوط حکومت میں کابینہ درجے کے وزیر بھی رہے۔
ایک اور وجہ یہ خیال کی جارہی ہے کہ وہ مسلسل دفعہ ۳۷۰؍ کے تعلق سے عوام کی خواہشات اور توقعات کے برعکس مسلسل بیان بازی کرتے رہے اور اپنے سیاسی مخالفین کو اس مخصوص دفعہ کے تعلق سے ان کے نریٹو کو ہدف تنقید بناتے رہے ۔ ایک اور وجہ یہ بھی خیال کی جارہی ہے کہ اپنی پارٹی میں جو لوگ شامل ہوتے گئے ان میں سے اکثریت کوئی خاص سیاسی قد اور سیاسی مرتبہ نہیں رکھتی ، بلکہ ان میں سے بہت سارے لوگوں کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے اور رہاکہ ان کاتعلق بان متی کنبہ کی سی ہے۔
پارلیمانی الیکشن میںشکست سے دو چار ہونے پر ان سارے نریٹوز کو ترک کردیا گیا اور ایک نیا نریٹو پیش کیاگیا۔ لیکن پہلے اختیار کردہ نریٹو نے جو عکس عوام کے ذہنوں اور دلوں پر مرتب کیا نیا نریٹو اختیار کرنے سے وہ دلوں اور ذہنوں سے نہ مٹ سکا نہ ہٹایا جاسکا۔ مثلا ًبخشی مرحوم کا ثانی بننے کا اعلان یا خواہش کا اظہار تو سید الطاف بخاری کی ذاتی چاہت قرار دی جاسکتی ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ بخشی مرحوم اینڈ کمپنی کا وہ کون ساکارنامہ ہے جس پر سالہاسال گذرنے پر آج کی تاریخ میں بھی کشمیری بحیثیت مجموعی سینہ ٹھونک کر فخر کریں۔ بخشی دور کی غنڈہ گردی ، سیاسی دہشت گردی، ریکارڈ توڑکورپشن اور بدعنوان طرزعمل، زمینوں اور جائیدادوں پر طاقت اور اختیارات کے بل بوتے پر ناجائز قبضے اور تجاوزات ،آثار شریف حضرت بل سے موئے مقدس ﷺ کی چوری کا کچھ حلقوں کی طرف سے دعویٰ اور الزامات، اغوا اور زور زبردستی، اپنوں او رمنظور نظروں کے حق میں جنگلوں کے ٹھیکوں کی الاٹمنٹ کے پروانے اجرا کرکے جموںوکشمیر کے جنگلوں سے سبز سونے کی لوٹ تومحض چند ایک سیاہ کاریاں ہی اسوقت یاد آرہی ہیں ورنہ فہرست بہت لمبی ہے۔ الطاف بخاری کشمیرکے ایک نئے سیاسی روپ اور اوتار میں بخشی مرحوم اور اس کے جبر وقہر اور غنڈہ گردی کے دور کا وارث اور ثانی بن کرکیا تو قعات وابستہ کربیٹھے تھے؟
اب پارٹی آہستہ آہستہ بکھرتی جارہی ہے۔ ایسے معاملات اور مشاہدات کی بنا پر عموماً یہی کہاجاتا ہے کہ یہ مکافات عمل ہے۔ اگر چہ سیاست اور سیاسی دُنیا میں نہ کوئی مستقل دوست ہوسکتا ہے اور نہ مستقل دُشمن لیکن سرمایہ کی ریل پیل او راندھا دھند طریقے سے سرمایہ کے بہائو کے باوجود عوام کے دلوں کو نہ مسخر کرناممکن ہے اور نہ ہی ان کی خواہشات کے برعکس ان سے سند قبولیت کا حصول ممکن ہے۔پارٹی کا ایک اہم لیڈر عثمان مجید جسے خود پارٹی کی لیڈر شپ پارٹی کا اہم ترین ستون کے طور جتلاتے رہے ہیں یہ کہکر پارٹی سے کنارہ کش ہوگئے کہ الطاف بخاری نے پارٹی کو حکمرا ن بی جے پی کا شکمی شریک بنالیا۔ یہ دوسری بات ہے کہ مذکورہ لیڈر نے اپنی پارٹی سے اپنی چار سال تک کی وابستگی کے دوران کبھی کسی مرحلہ پر الطاف بخاری کی بی جے پی کے ساتھ قربت یا پارٹی کے کسی ایک نریٹو پرکوئی اعتراض نہیں کیا۔
سیاست میںکوئی پارٹی اچھوت نہیں ہوتی، ہر پارٹی کا اپنا مخصوص نظریہ، ایجنڈ ا اور مشن کے ساتھ وژن بھی ہوتا ہے، یہ عوام کی من مرضی اور خواہشات پر منحصر ہے کہ وہ اپنا اعتماد کس کی جھولی میں ڈالدیں اور کس کو ناپسند کریں۔ لیکن یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ لوگوں کے دلوں کو مسخر کرنے اور عوامی سطح پر سند قبولیت حاصل کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ پارٹی اور اس کی لیڈر شپ اپنے نظریہ،مشن اور وژن کے بارے میں عوام کا اعتماد میں حاصل کریں ان کی خواہشات اور نفسیات کا عکس اپنے اختیار کردہ نریٹو اور وژن میںواضح طور اور بہت دو ر دور سے نظر بھی آئے لیکن محض سرمایہ اور تنکوں کا سہارا لے کر کوئی سیاسی عمارت تعمیر کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ زیادہ دیر تک زمین پر کھڑی نہیں رہ سکتی اور اپنے ہی بوجھ تلے وقت آنے پر زمین بوس ہوکر رہ جاتی ہے۔ کیونکہ یہی اُس کا مقدر ہے۔
کشمیر میں حالیہ چند برسوں کے دوران بہت سارے خودساختہ سیاسی شہسوار نمودار ہوئے، اپنی اپنی چند نفری پارٹیوں کی تشکیل کا اعلان کرتے رہے، اپنے اختیارکردہ نظریات کے حوالہ سے سکیورٹی بھی حاصل کی لیکن اُس سے آگے وہ پیش قدمی نہیں کرسکے کیونکہ ان چند نفری کاغذی پارٹیوں کو عوامی تائید وحمایت وتعاون حاصل نہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ اس نوعیت اور طرز کی پارٹیوں کی لگام کہاں اور کس کے ہاتھ میں ہے اور کون ان کی تاریں ہلارہا ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

الیکشن…اب سب صاف دکھائی دیگا!

Next Post

بابر کو ہٹانا مسئلے کا حل نہیں ہوگا، ثقلین مشتاق کا کپتانی کی حوالے سے طویل المدتی پالیسی اپنانے پر زور

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

بابر کو ہٹانا مسئلے کا حل نہیں ہوگا، ثقلین مشتاق کا کپتانی کی حوالے سے طویل المدتی پالیسی اپنانے پر زور

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.