ہمیں لگتا ہے اور … اور سو فیصد لگتا ہے کہ اپنے ڈاکٹر صاحب… ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کو اپنے اسکرپٹ رائٹروں … سیدھے الفاظ میں کہوں تو اپنے لکھاریوں کو بدلنا ہو گا اور… اور بغیر کوئی وقت بدلنا ہو گا ۔ وہ کیا ہے کہ دنیا بدل گئی ہے‘ ہندوستان بدل گیا ‘ دہلی بدل گئی اور ہاں لگے ہاتھوں کشمیر میں بدل گیا … لیکن ڈاکٹر صاحب کی بولی نہیں بدلی ہے اور… اور اس لئے نہیں بدلی ہے کیونکہ ان کے لکھاری … جو ان کی تقاریر اور بیانات لکھتے ہیں وہ نہیں بدل گئے ہیں… بدل گئے ہوتے تو… تو ڈاکٹر صاحب کی بولی بھی بدل گئی ہو تی… لیکن … لیکن ڈاکٹر صاحب کی بولی نہیں بدل گئی ہے… بالکل بھی نہیں بدل گئی ہے… اسی لئے تو یہ جناب آج کے دور میں بھی وہیں گھسی پٹی باتیں… پاکستان کے ساتھ مسائل حل کرنے کیلئے بات چیت کی باتیں کررہے ہیں… اس کے باوجود کررہے ہیں کہ اب پاکستان کے ساتھ حل کرنے کیلئے کوئی مسئلہ نہیں رہا سوائے ایک کے… جس کے بارے میں اپنے راج ناتھ سنگھ جی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جب حکومت کو لگے گا … جب اس کا موڈ ہو گا ‘ جب اسے ضرورت محسوس ہو گی ‘ وہ چل کے کنٹرول لائن پار کرے گی اور… اور غلام کشمیر ‘ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرکے اسے صحیح معنوں میں آزاد کشمیر بنائے گی …اب جب بات اور ایجنڈا اتنا غیر مبہم اور واضح ہو … جب اس میں ابہام کی کوئی گنجائش نہیں ہو تو… تو پھر بھی اگر ڈاکٹر صاحب مذاکرات کی رٹ لگائے بیٹھیں تو … تو صاحب ہم کیا کوئی بھی انہیں کہے گا اور کہنا چاہئے کہ صاحب !آپ کس صدی میں جی رہے ہیں… یہ ۲۰۲۴ ہے… ۲۰۲۴ ؍اورپرانا زمانہ بدلے ہو ئے ایک دو نہیں بلکہ پانچ سال ہو رہے ہیں…جو مسئلے تھے وہ حل کر دئے گئے ہیں ‘ وہ حل ہو گئے ہیں‘ جن کی وجہ سے مسئلے تھے انہیں صحیح ٹھکانے پر لگایا گیا ہے… اب نہ کوئی مسئلہ ہے اور نہ مسئلہ والے ہیں… اس لئے ڈاکٹر صاحب آپ بھی اس مسئلے … ہمارا مطلب ہے اس بات کو سمجھ لیجئے اور پاکستان سے بات چیت کی رٹ لگانا بھول جائیے کہ… کہ اس امرت کال میں آپ جو باتیں کررہے ہیں… آپ کے منہ سے جو باتیں نکل رہی ہیں… وہ باتیں کسی اور زمانے کی ہیں‘ کسی اور دور کی ہیں… اس زمانے ‘ اس دور کی نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں… اور ہاںلگے ہاتھوں اس دور کے کچھ ایک لکھاری بھی رکھ لیجئے تاکہ وہ اس دور کی باتیں آپ کو سکھائیں۔ ہے نا؟