تہران//
ایران نے یونانی پرچم بردار دو جہازوں کو پکڑا ہے جبکہ یونان نے ایران پر بحری قزاقی کا الزام عائد کیا ہے۔ چند روز قبل ہی یونان نے کہا تھا کہ وہ بحیرہ روم میں ایک روسی ٹینکر سے قبضے میں لیا گیا ایرانی تیل امریکا بھیجے گا جبکہ ایران نے کہا تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہونے پر یونان کے خلاف کارروائی کرے گا۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج نے خلیج فارس میں دو آئل ٹینکرز کو خلاف ورزیوں کا مرتکب ہونے پر قبضے میں لیا ہے جس کے ردعمل میں یونان نے ایران پر بحری قزاقی کا الزام عائد کرتے ہوئے بطور احتجاج ایرانی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا۔
یونانی وزارت خارجہ نے اپنے پہلے بیان میں کہا تھا کہ ایک ایرانی ہیلی کاپٹر اس کے بحری جہاز ڈیلٹا پوزیڈون پر اترا تھا جس کے بعد مسلح افراد نے جہاز کے عملے کو یرغمال بنا لیا۔ یہ واقعہ ایرانی ساحل کے قریب تقریباً 22 ناٹیکل میل کے فاصلے پر بین الاقوامی حدود میں پیش آیا۔
یونانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے ساحل کے قریب ہی دوسرے یونانی پرچم بردار بحری جہاز پر بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس پر سات یونانی شہری سوار تھے۔ یونانی حکام نے بحری جہاز کے پکڑے جانے کے وقت اس پر سوار افراد اور عملے کی شہریت کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
ایک یونانی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ دوسرے جہاز کا نام پروڈنٹ واریئر ہے۔ اس یونانی جہاز کی مالک کمپنی پولمبروس شپنگ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ صورتحال کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ایرانی حکام کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
ادھر ایک امریکی دفاعی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ دونوں بحری جہاز ایرانی سمندری حدود میں چلے گئے تھے اور دونوں جہازوں نے اپنی ٹریکنگ ڈیوائسز (راستے کی معلومات فراہم کرنے والے آلات) کو بند کر دیا تھا۔ ان میں سے کسی بھی جہاز نے کسی کو کوئی اطلاع بھی نہیں دی تھی۔
دوسری جانب یونانی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اس واقعے سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ایران کے یورپی یونین سے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔