نئی دہلی//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور خبردار کیا ہے کہ جلد ہی ان لوگوں کے سر کچل دئے جائیں گے جو ہندوستان کے صبر اور صلاحیتوں کا امتحان لینا چاہتے ہیں۔
سنہا یہاں جموں و کشمیر سمبھو اتسو۰ء۲سے خطاب کر رہے تھے ۔
ایل جی نے زور دے کر کہا’’جموں خطہ میں چاہے وہ جموںکشمیر پولیس ہو، فوج کے ہمارے بہادر سپاہی ہوں یا ہمارے سی اے پی ایف کے سپاہی، ایک حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور یہ وقت کی بات ہے ‘جو لوگ یہاں مسائل پیدا کر رہے ہیں، ان کا بھی وہی انجام ہوگا جو دوسروں کا ہوا‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر پروگرام کے دوران سابق ایم پی ڈاکٹر کرن سنگھ کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دے رہے تھے ۔
ڈاکٹر سنگھ نے کہا’’ترقی کیلئے سیکورٹی بہت اہم ہے ۔ جموں خطہ میں گزشتہ چار چھ ہفتوں میں دہشت گردی کے واقعات نے تشویش میں اضافہ کیا ہے ۔ میں لیفٹیننٹ گورنر سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فوج، پولیس اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے ان واقعات میں اضافے کی وجہ تلاش کریں‘‘۔
سنہا نے کہا’’یہ سچ ہے کہ جموں خطہ سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگیا ہے ۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ فطری امر ہے کہ جو اسٹیبلشمنٹ تھے ، وہ کمزور ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کو دیکھ کر، میں کہہ سکتا ہوں کہ گزشتہ چار برسوں میں کیا کیا بدلا ہے اور میں ان اعدادوشمار کو نہیں دیا ہے ۔ ’’میں کہنا چاہتا ہوں کہ کشمیر میں تمام بڑی دہشت گرد تنظیموں کے’کمانڈر‘زندہ نہیں ہیں اور نئی بھرتیاں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں‘‘۔
ایل جی نے کہا’’جموں کے خطے میں، ہمارا پڑوسی ملک، جو اپنے شہریوں کو خوراک فراہم کرنے سے قاصر ہے ، ہماری صلاحیتوں کو جانچنے کی ہمت کررہا ہے ۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس سر کو ضرور کچل دیں گے جو زہر سے بھرا ہوا ہے ۔ یہاں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ ہمارے وزیر اعظم نے آج ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے اور آپ سب جانتے ہیں کہ ان کا کیا مطلب تھا‘‘۔
جموں و کشمیر سمبھو اتسو ۰ء۲کو مرکز کے زیر انتظام علاقے کے خزانوں کو ظاہر کرنے کے لیے ایک اچھی پہل قرار دیتے ہوئے سنہا نے کہا’’ملکی اور بین الاقوامی سیاحت میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ پچھلے سال مئی میں جی۲۰ورکنگ گروپ کی میٹنگ کے بعد بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا اور پچھلے سال دو کروڑ سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر کا دورہ کر چکے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس سال سیاحوں کی تعداد کا ریکارڈ۵ء۲کروڑہوگا‘‘۔
سنہا نے کہا’’سب سے بڑی ترجیح دنیا کے سامنے منفرد ثقافت اور روایت کوپیش کرنا ہے ۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کسانوں، کاریگروں کی زندگی اور ثقافتی انفرادیت کو کیسے بدلا جا سکتا ہے اور ان کی آمدنی میں کیسے اضافہ کیا جا سکتا ہے ‘‘۔
آخر میں انہوں نے پورے ملک پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں ہونے والی ’انقلابی تبدیلی‘کا حصہ بنیں۔
دریں اثنا، کرن سنگھ نے نجی شعبے کی شرکت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔
سابق صدر ریاست نے کہا کہ ہماری اپنی ثقافت، رقص، موسیقی اور ملبوسات ہیں اور یہی اس خطے کی انفرادیت ہے ۔ میں جموں و کشمیر کی بہتری کے لیے بہت سے پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے گورنر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج اچھی بات یہ ہے کہ پبلک سیکٹر کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر بھی پھل پھول رہا ہے ۔’’مرکزکے زیرانتظام علاقے کی مجموعی ترقی کے لیے نجی شعبے کی شرکت اہم ہے ‘‘۔
اس موقع پر جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری اٹل ڈلو، پرنسپل ریذیڈنٹ کمشنر رشمی سنگھ اور اننت ناگ،راجوری کے ایم پی میاں الطاف احمد نے بھی خطاب کیا۔