نئی دہلی//
کانگریس نے بدھ کو سال۲۵۔۲۰۲۴کے بجٹ کو’کرسی بچانے‘اور’دوستوں‘پر مہربان والا قرار دیا، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کے بجٹ کا حجم چار گنا بڑھا دیا ہے اور ملک کی مجموعی ترقی کی رفتار کو بڑھا دیا ہے ۔
عام بجٹ پر لوک سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کی کماری سیلجا نے کہا کہ اس سال کا بجٹ کچھ لوگوں کے لیے مہربان ہے اور دوسروں کو دربان بنانے والا ہے ۔ جن پر مہربانی کی ہے ، انہیں دل کھول کر دیا ہے باقیوں کو دروازے پر کھڑا کر دیا ہے ۔
سلیجا نے کہا کہ مودی حکومت نے زرعی بجٹ کا حجم کم کر دیا ہے ۔ زرعی بجٹ جو دو دہائیاں قبل جی ڈی پی کا۹۷ء۴فیصد تھا اب کم ہو کر۷۴ء۲فیصد رہ گیا ہے ۔ زرعی پیداوار کی کم از کم قیمت طے کرتے وقت سوامی ناتھن کے فارمولے کو بھلا دیا گیا ہے ۔ ہمارے دور میں گندم کے ایم ایس پی میں۱۱۹فیصد اضافہ کیا گیا تھا لیکن مودی حکومت نے گندم کی ایم ایس پی میں۴۷فیصد اور دھان کی ایم ایم پی میں۵۰فیصد اضافہ کیا ہے ۔
کانگریسی رکن پارلیمنٹ نے کہا’’وہ سرمایہ داروں کے دوست ہیں اور کسانوں کی حالت زار کو نہیں سمجھتے ۔ ہماری حکومت نے کسانوں کے۷۲ہزار کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے تھے اور مودی حکومت نے صنعت کاروں کے۱۶لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے ہیں۔ آج ہر کسان پر۳۵لاکھ روپے کا قرض ہے ۔ موجودہ حکومت نے کسانوں کو بے بس اور مزدور بنا دیا ہے ‘‘۔
فصل بیمہ اسکیم پر ناقص عمل آوری کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بیمہ کمپنیوں نے فصل بیمہ اسکیم کے تحت۳۶لاکھ کروڑ روپے کا پریمیم حاصل کیا تھا لیکن دعووں کا تصفیہ نہیں ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کسان شمبھو بارڈر پر بیٹھا ہے ۔ حکومت بات کرنے کو تیار نہیں۔ وہ اپنے کسانوں کو دہشت گرد کہہ رہی ہے ۔ آخر کسان کیا مانگ رہا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ایم ایس پی کی قانونی ضمانت نہیں دیتی، کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں ہو سکتا۔ کسانوں کو مجبور مزدور بنا کر ہندوستان کی ترقی نہیں ہو سکتی۔
سلیجا نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں منریگا کا نام نہیں لیا۔ کووڈ وبائی مرض کے مشکل وقت میں منریگا نے صورتحال کو سنبھالا تھا لیکن آج مزدور مزید دکھی ہو گیا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کم از کم اجرت۴۰۰روپے کی جائے ۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کو غریبوں کا خیال رکھنا چاہئے ۔ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے ۔ غریب آدمی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہے ۔ بی جے پی کی قائد حزب اختلاف محترمہ سشما سوراج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے پیٹ نہیں بھرتا۔ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے ، سبزیاں مہنگی ہو رہی ہیں۔ آٹے اور دالوں کی قیمت معلوم رہنا چاہیے ۔ تعلیم کی سطح گر رہی ہے ۔ سرکاری پرائمری اسکول بند ہوتے جارہے ہیں۔
بے روزگاری کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا’’بجٹ بنانے سے پہلے ، آپ کو ہمارے منشور میں پہلی مستقل ملازمت کا وعدہ پڑھ لینا چاہیے تھا۔ ریلوے اور ڈیفنس سروسز میں بھرتیاں بند ہیں۔ ریاستوں میں خالی آسامیوں پر بھرتی نہیں کی جا رہی ہے ۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایوان میں فوج کی بھرتی کی اگنی ویر اسکیم کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا ہے ۔ یہ فوج اور ہمارے نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہے ۔ اگنی ویر یوجنا کو ختم کر دینی چاہیے ‘‘۔
بی جے پی کے وپلب دیو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسے وقت میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی جب ہندوستان کی معیشت کو فریزائل پانچ میں شمار کیا جاتا تھا لیکن مسٹر مودی نے اپنی دانشمندی، شفاف اور ایماندارانہ کوششوں سے معیشت کو بحال کیا اور آج ملک کو کورونا کے بعد سات فیصد شرح نمو پر پہنچا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں ملک کا بجٹ۱۶لاکھ کروڑ روپے تھا، آج یہ۴۸لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔ سرمایہ کاری کے اخراجات میں۲ء۱۸فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہوگا اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔