نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے انڈرگریجویٹ میڈیکل اور دیگر کورسز میں داخلے کیلئے۵مئی کو منعقد ہونے والے قومی اہلیت کم داخلہ ٹیسٹ (این ای ای ٹی۔ یوجی)۲۰۲۴کو منسوخ کرنے اور دوبارہ منعقد کرنے کی درخواست کو منگل کو مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے امتحان کے دوبارہ انعقاد کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر موجود ڈیٹا سے یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے کہ سوالیہ پرچہ منظم طریقے سے عام کیا گیا تھا۔
اپنا فیصلہ سناتے ہوئے بنچ نے کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کی جانچ کرنے کے بعد ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہو کہ امتحانات کرنے والے ادارے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) کی انتظامی ناکامی، سوالیہ پرچہ پبلک کرنے سمیت بے ضابطگیوں کے پیچھے تھی۔
بنچ نے کہا’’ہمارا خیال ہے کہ ریکارڈ پر موجود حقائق اور اس عدالت کے ذریعہ طے شدہ اصولوں کی بنیاد پر، پورے امتحان کو منسوخ کرنے کا حکم دینا مناسب نہیں ہے ‘‘۔
تاہم بنچ نے کہا کہ اگر تحقیقات سے مستفید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ کا پتہ چلتا ہے تو کسی بھی مرحلے پر ایسے کسی بھی طالب علم کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چاہے کونسلنگ کا عمل مکمل ہو جائے ۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جو بھی امیدوار اس دھوکہ دہی میں ملوث پایا گیا یا اس سے مستفید ہوا اسے اندراج جاری رکھنے میں کسی مخصوص حقوق کا دعوی کرنے کا حق نہیں ہوگا۔
بنچ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ این ای ای ٹی یوجی ۲۰۲۴کا سوالیہ پرچہ ہزاری باغ اور پٹنہ میں عام کیا گیا تھا۔سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ہزاری باغ اور پٹنہ کے صرف۱۵۵ طلباء (سوال پیپر کو عام کیا جانا اور دیگر بے ضابطگیاں) سے مستفید ہوئے ۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ سال کے لیے این ای ای ٹی کے نئے انعقاد کی ہدایت دینا امتحان میں شامل ہونے والے تقریباً۲۴لاکھ طلبہ کیلئے سنگین نتائج سے بھر پور ہوگا۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں قابل طبی پیشہ ور افراد کی دستیابی پر داخلہ شیڈول میں رکاوٹ کے اثرات سمیت دیگر پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد فیصلہ دیا گیا ہے ۔
بنچ نے کہا کہ این ای ای ٹی کا امتحان۵مئی کو ہوا تھا اور ۴جون کو نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ امتحان میں تقریباً ۲۳لاکھ۳۳ہزار امیدوار شریک ہوئے ۔ میڈیکل گریجویشن لیول کیلئے۸ء۱۰لاکھ سیٹیں ہیں، جن میں سے۵۶۰۰۰سیٹیں سرکاری کالجوں میں ہیں اور باقی پرائیویٹ اداروں میں۔
سپریم کورٹ نے مرکز اور این ٹی اے کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور سینئر ایڈوکیٹ نریندر ہڈا، سنجے ہیگڈے اور ایڈوکیٹ میتھیوز جے نیڈمپارا کے درمیان چار دن تک دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔