جموں//
جموں و کشمیر کی کاروباری اور صنعتی برادری نے۲۰۲۴۔۲۵ کے بجٹ کو’ملا جلا‘قرار دیتے ہوئے زراعت، ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپ اور صنعتی ترقی پر زور دینے کے لیے حکومت کی ستائش کی۔
تاہم انہوں نے نوٹ کیا کہ جموں و کشمیر کو اس بار دیگر ریاستوں کے مقابلے میں خصوصی توجہ نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بجٹ سے بہت زیادہ توقعات وابستہ رہتی ہیں۔
بترا گروپ آف کمپنیز کے ڈائرکٹر مانک بترا نے کہا کہ یہ ایک متوازن بجٹ ہے جس میں طویل مدتی توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے زراعت اور ایم ایس ایم ای شعبوں پر نمایاں توجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔
ایسوچیم جموں کشمیر کے شریک چیئرمین بپیش گپتا نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کئی مثبت پہلوؤں کے ساتھ ’ملا جلا‘قرار دیا۔
گپتا نے کہا کہ ہمیں تفصیلی جائزہ لینے سے پہلے ہر چیز کا مکمل تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم حکومت نے آئی ٹی اصلاحات اور پنشن فوائد جیسے شعبوں پر جامع توجہ دی ہے۔
گپتا نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، ہنرمندی میں اضافہ ، ایم ایس ایم ای ، شمسی توانائی کو اپنانے اور صنعتی اور زرعی شعبوں کو ترجیح دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ عالمی سیاحت کو فروغ دینے، صنعتی پارکوں کے قیام اور خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
بجٹ کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے سینئر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ آدتیہ سوری نے کہا کہ یہ سماج کے تمام طبقوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
سوری نے کہا کہ انکم ٹیکس سلیب میں ترمیم اور ملازمین اور پنشنرز کے لئے اضافی فوائد حکومت کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس بجٹ میں جموں و کشمیر کے لئے خاص طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے ، لیکن ہمیں امید ہے کہ موجودہ اسکیموں میں توسیع کی جائے گی۔
کے سی گروپ کے شیوانگ مہاجن نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پر اس کی محدود توجہ ہے لیکن ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپ کے لئے حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’مجموعی طور پر، یہ مختلف توجہ کے ساتھ ایک مثبت نقطہ نظر پیش کرتا ہے‘‘۔
جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (جے سی سی آئی) کے صدر ارون گپتا نے کہا کہ بجٹ میں زراعت، خواتین کو بااختیار بنانے، نوجوانوں کی ترقی، ہنر مندی میں اضافہ اور صنعتی ترقی سمیت متعدد شعبوں پر توجہ دی گئی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب جموں و کشمیر کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس خطے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس دوران فیڈریشن آف چیمبرز آف انڈسٹریز کشمیر (ایف سی آئی کے) نے ملک میں ایم ایس ایم ای ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کیلئے مرکزی بجٹ میں موجود دفعات کی ستائش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ جموں و کشمیر حکومت اس طرح کے اقدامات سے سبق حاصل کرے گی تاکہ جموں و کشمیر میں خستہ حال ایم ایس ایم ای سیکٹر کو بحال کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے ایک مضبوط منصوبہ تیار کیا جاسکے۔
مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے منگل کے روز پیش کئے گئے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایف سی آئی کے نے ایم ایس ایم ایز خاص طور پر مزدوروں پر مبنی مینوفیکچرنگ سیکٹر پر خصوصی توجہ دینے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ایک بیان میں ایف سی آئی کے کے صدر شاہد کامیلی نے کہا’’مرکزی بجٹ میں وضع کردہ فائنانسنگ‘ ریگولیشن اور ٹکنالوجی سپورٹ میں مخصوص تبدیلیوں کے علاوہ پائیداری اور ہنر مندی میں اضافے کے اقدامات یقینی طور پر ایم ایس ایم ایز کو ان کی بحالی، ترقی اور مسابقت میں مدد کریں گے۔
کاملی نے کہا کہ ایم ایس ایم ایز کو بغیر ضمانت یا تھرڈ پارٹی گارنٹی کے مشینری اور آلات کی خریداری کے لئے ٹرم لونز کی سہولت کے لئے کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا آغاز ایک خوش آئند قدم ہے جس سے بڑھتی ہوئی مسابقت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے موجودہ یونٹس کو جدید بنانے کا امکان ہے۔
ان کاکنا تھا’ مشکل وقت کے دوران قرض کی فراہمی اور مدرا قرض کی حد میں اضافہ سمیت قرض تک بلا تعطل رسائی اور دیگر اصلاحی دفعات ایم ایس ایم ایز کو اپنے کام کاج کو بڑھانے کے لئے بااختیار بنائیں گی۔‘‘