آستانہ//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا ہے کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن رہی ہے، اس لیے دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائیوں کے مجرموں، سہولت کاروں، مالی اعانت کاروں اور اسپانسروں کی شناخت کرنے اور انہیں سزا دینے کی ضرورت ہے۔
آستانہ سے تعلق رکھنے والی کازن فارم نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’تین برائیوں… دہشت گردی ، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں ترجیح ہے‘‘۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کا ۲۴ واں اجلاس۴جولائی کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں قازقستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جئے شنکر نے سمٹ میں ہندوستانی وفد کی قیادت کی۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔
جئے شنکر نے کہا’’اس میں کوئی شک نہیں کہ آج دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے۔ یہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے اور یہ ہم سب سے فوری اقدامات کا متقاضی ہے۔دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک بہت جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے ۔ نہ صرف دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائیوں کے مجرموں، بلکہ دہشت گردی کے سہولت کاروں، مالی اعانت کاروں اور اسپانسروں ‘ ان سبھی کی شناخت کرنے اور انہیں سزا دینے کی ضرورت ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم خطے میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات تجویز کرنے کیلئے ’معقول حیثیت‘ رکھتی ہے۔
جئے شنکر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی فورمز پر دہشت گردی کے خلاف کئی دہائیوں تک اقدامات کرنے کے بعد آج بھی دہشت گردی خطے کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے حافظ سعید جیسے پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے مطلوب دہشت گردوں کو ریاستی حمایت ملنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گرد تنظیمیں اب بھی خطے میں کام کر رہی ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد۲۰۰۱ میں شنگھائی میں روس، چین، جمہوریہ کرغیزستان، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے رکھی تھی۔ بھارت اور پاکستان ۲۹۱۷ میں اس کے مستقل رکن بنے تھے۔ (ایجنسیاں)