مانتے ہیں اور … اور سو فیصد مانتے ہیں کہ کشمیر ایک تجربہ گاہ ہے جہاں ہر روز نت نئے تجربے ہوتے رہتے ہیں… کئی صدیوں سے ہوتے رہے ہیں… لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ… کہ اس تجربہ گاہ سے جس نے کوئی تجربہ حاصل نہیں کیا…کوئی سبق نہیں سیکھا وہ کسی کام کا نہیں رہتا ہے… کسی نام کا نہیں رہتا ہے… ہم تو یہ بات سمجھ گئے تھے… اور اللہ میاں کی قسم بہت پہلے سمجھ گئے تھے… لیکن… لیکن وہ نہیں سمجھ گئے جنہیں اس بات کو سب سے زیادہ سمجھنے کی ضرورت تھی… سو فیصد ضرورت … یہ سبھی اے ‘ بی ‘ سی ‘ڈی ٹیمیں اس سبق کو نہیں سیکھ گئیں اور دیکھ لیجئے کہ لوگوں نے انہیں سبق سکھا یا… اچھا خاصا سبق سکھایا… ایسا سبق جو انہیں عمر بھر یاد رہنا چاہئے … رہے گا یا نہ یہ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… الیکشن لڑناکوئی بری بات نہیںہے‘ الیکشن لڑنے کے بعد اپنی حکومت بنانا کا خواب دیکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے… بالکل بھی نہیںہے… لیکن کسی ایسی جماعت کے سہارے الیکشن لڑنا اور پھر جیت کا خواب بھی دیکھنا ایک جرم ہے‘ ایک گناہ ہے‘ جس جماعت کو خود کشمیر میں سہارے کی ضرورت تھی‘ سہارے کی ضرورت ہے … اے ‘ بی ‘ سی ‘ڈی ٹیموں نے یہی غلطی کی… اورلوگوں نے انہیں اس غلطی کی سزا بھی دی ۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم لوک سبھا الیکشن کے نتائج آنے کے ایک ماہ بعد یہ بات کیوں کررہے ہیں تو… تو صاحب اس کی وجہ یہ ہے کہ… کہ گزشتہ ایک ماہ سے ان سبھی اے ‘ بی ‘ سی ‘ ڈی ٹیموں کو سانپ سونگھ گیا ہے… اس کے باوجود سونگھ گیا ہے کہ الیکشن… اسمبلی انتخابات سر پر ہیں… پریہ خاموش ہیں… لیکن یقین کیجئے کہ ان کی یہ خاموشی کسی بڑے یا چھوٹے طوفان کا پیش خیمہ نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ… کہ یہ لاکھ جتن کریں… لاکھ صفائیاں دیتی پھریں… ان کی پشت پر کسی جماعت کی اے‘ بی ‘ سی ‘ڈی ٹیم ہونے کی جو لیبل لگ گئی ہے وہ اگریہ چاہیں تو بھی وہ لیبل نہیں مٹ سکتی ہے… بالکل بھی نہیں مٹ سکتی ہے… صاحب یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ… ان ٹیموں میں سے کچھ سیانے لوگ جن کی سمجھ میں یہ باتیں آ رہی ہیں یا آنے لگی ہیں وہ یا تو سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کررہے ہیں یا پھر اپنی ٹیموں کو خیر باد کہنے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ ہے نا؟