جموں//
کشمیری پنڈتوں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز یہاں وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت کشمیر میں ملازمت کرنے والے کمیونٹی کے افراد کی منتقلی کے مطالبے کی حمایت میں ایک مظاہرہ کیا۔
کشمیری پندت اپنے ساتھی راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد احتجاج پر ہیں‘ جسے اس مہینے کے شروع میں جنگجوؤں نے گولی مار کرہلاک کیا۔
جموں کے توی پل کے قریب مہاراجہ ہری سنگھ کے مجسمے کے سامنے نو تشکیل شدہ کشمیری پنڈت یونائیٹڈ فرنٹ (کے پی یو ایف) کے بینر تلے جمع مظاہرین نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے اور وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت وادی میں خدمات انجام دینے والے کمیونٹی ممبران سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
فرنٹ کے کنوینر ستیش کسو، ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر، نے کہا’’ہم یہاں وزیر اعظم کے پیکیج کے احتجاج کرنے والے ملازمین کی حمایت کیلئے آئے ہیں جو وادی میں حالات بہتر ہونے تک اپنی منتقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں‘‘۔
کسونے کہا کہ پنڈت ملازمین کا مطالبہ جائز ہے، بھٹ کے قتل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جسے۱۲ مئی کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں دن دیہاڑے ان کے دفتر کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جنگجوؤں کے ذریعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے، کسو نے کہا کہ وادی میں سیکورٹی کی صورتحال سازگار نہیں ہے، جیسا کہ منگل کو سرینگر میں ان کے گھر کے باہر ایک پولیس اہلکار کی تازہ ترین ہلاکت اور اس کی نابالغ بیٹی کے زخمی ہونے سے ظاہر ہے۔
کے پی یو ایف کے ترجمان کلدیپ پنڈتا نے کہا ’’بھٹ کا قتل انتظامیہ کی ناکامی کا نتیجہ تھا۔ اسے سیکورٹی کی کوتاہی کی وجہ سے قتل کیا گیا جب اس کے قاتل ان کے دفتر میں داخل ہوئے اور اسے قتل کرنے کے بعد کسی مزاحمت کا سامنا کیے بغیر موقع سے فرار ہوگئے‘‘۔
پنڈتا نے الزام لگایا کہ یکے بعد دیگرے حکومتوں نے کشمیری پنڈتوں کو ’قربانی کے بکرے‘کے طور پر استعمال کیا اور کہا’’ہم اپنی برادری کے خلاف مزید مظالم برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور وزیر اعظم کے پیکیج کے ملازمین کی منتقلی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے‘‘۔
پاکستان مخالف اور بھارت نواز نعروں کے درمیان، مظاہرین نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ وادی میں وزیراعظم کے پیکیج کے ملازمین کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔