نئی دہلی//
الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ۵۴۳ لوک سبھا حلقوں میں سے ۵۴۲ کے نتائج کا اعلان کیا ہے، جس میں بی جے پی نے ۲۴۰؍اور کانگریس نے ۹۹ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
مہاراشٹر کے بیڈ حلقہ کے نتائج کا ابھی انتظار ہے ، جہاں این سی پی (شرد پوار) کے امیدوار بجرنگ منوہر سونوانے بی جے پی کے پنکجا منڈے سے آگے ہیں۔
لوک سبھا میں۵۴۳؍ ارکان ہیں جبکہ سورت سے بی جے پی امیدوار مکیش کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے بعد ۵۴۲ نشستوں پر ووٹوں کی گنتی ہوئی۔
چہارشنبہ کی صبح اعلان کئے گئے نتائج کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل تیسری مدت کے لئے حکومت بنانے کیلئے تیار ہیں کیونکہ بی جے پی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کو لوک سبھا میں اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
بی جے پی، جس کے امیدواروں نے مودی کے نام پر انتخاب لڑا تھا، نے ۲۴۰ نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جو ۲۷۲؍ اکثریت کے نشان سے کم ہے اور حکومت کی تشکیل کیلئے پارٹی کی زیرقیادت این ڈی اے میں اتحادیوں کی حمایت کی ضرورت ہے، جو ۲۰۱۹؍ اور۲۰۱۴ میں بالترتیب ۳۰۳؍اور ۲۸۲ نشستوں سے بہت دور ہے۔
اہم اتحادیوں این چندرا بابو نائیڈو کی تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور نتیش کمار کی جے ڈی (یو) کی حمایت سے آندھرا پردیش اور بہار میں بالترتیب ۱۶؍اور۱۲ نشستیں حاصل کیں۔
کانگریس، جو اپوزیشن انڈیا بلاک کا حصہ ہے، نے ۲۰۱۹ میں ۵۲ کے مقابلے میں ۹۹ نشستیں حاصل کیں، جس سے راجستھان اور ہریانہ میں بی جے پی کا حصہ گھٹ گیا۔
سماج وادی پارٹی نے اتر پردیش میں۳۷ نشستوں کے ساتھ انڈین بلاک کے حوصلے بلند رکھے ہیں جبکہ اپوزیشن اتحاد کی ایک اور اہم رکن ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے مغربی بنگال میں ۲۹ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جو ۲۰۱۹ کے۲۲سیٹوں سے زیادہ ہے۔ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں۱۸ سیٹیں جیتنے والی بی جے پی نے ۱۲سیٹیں جیتی تھیں۔
بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کو جو نتائج ملنے کی امید تھی اور جو ایگزٹ پول میں پیش کیا گیا تھا، اس میں کوئی زبردست کامیابی نہیں ملی۔
۱۹؍اپریل سے یکم جون تک سات مرحلوں میں ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے جمہوری عمل میں ۶۴ کروڑ سے زائد ووٹوں کی گنتی ہونی تھی۔