نئی دہلی//
الیکشن کمیشن (ای سی) نے پیر کو کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا عمل بہت جلد شروع کرے گا۔
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن لوک سبھا انتخابات کے دوران جموں و کشمیر میں رائے دہندگان کے ٹرن آؤٹ سے بہت پرجوش ہے جس سے جمہوری عمل میں حصہ لینے کے لئے لوگوں کی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔
ان کاکہنا تھا’’ہم بہت جلد جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا عمل شروع کریں گے۔ ہم بہت پرجوش ہیں۔یہ سب سے زیادہ اطمینان بخش لمحات میں سے ایک ہے‘‘۔
لوک سبھا انتخابات کے دوران جموں و کشمیر میں ۵۸ء۵۸ فیصد رائے دہندگی ہوئی جو چار دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔کمار نے کہا کہ وادی کشمیر میں لوک سبھا سیٹوں پر ۰۵ء۵۱فیصد رائے دہندگی ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر سمیت ملک میں کہیں بھی انتخابات کے دوران کسی بڑے واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
مارچ میں لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کمار نے کہا تھا کہ لاجسٹک اور سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ منعقد کرنا عملی نہیں تھا۔
جب بھی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے، وہ اگست ۲۰۱۹ میں آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی اور سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلے انتخابات ہوں گے۔
جموں و کشمیر میں انتخابی مشق عام طور پر ایک ماہ تک جاری رہتی ہے۔
حد بندی کے عمل کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی نشستوں کی تعداد ۸۳سے بڑھ کر۹۰ ہو گئی ہے، جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو مختص نشستیں شامل نہیں ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں ۳۰ستمبر ۲۰۲۴تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
گزشتہ ہفتے جموں کشمیر کے چیف الیکٹورل افسر پنڈورنگ پولے نے کہاتھا کہ امرناتھ یاترا کے اختتام کے بعد جموں کشمیر میں الیکشن کمیشن اسمبلی انتخابات منعقد کرنے جا رہا ہے۔
پولے نے بتایا تھا کہ اگست کے آخری ہفتے میں کمیشن الیکشن نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے اور چیف الیکٹورل آفیسر نے انتخابات کیلئے پوری تیاریاں کی ہوئی ہیں۔ امر ناتھ یاترا ۲۰ جون سے شروع ہونے جا رہی ہے اور۱۹؍اگست کو اختتام ہوگی۔ فی الوقت جموں کشمیر انتظامیہ امرناتھ یاترا کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے۔
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات سنہ۲۰۱۴ میں منعقد ہوئے تھے، جس میں بی جے پی اور پی ڈی پی نے اکثریت حاصل کرکے یہاں مخلوط حکومت بنائی تھی۔ تاہم سنہ۲۰۱۸ جون میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو حمایت واپس لیکر سرکار کو الوداع کہا تھا۔ اس وقت محبوبہ مفتی جموں کشمیر کی وزیر اعلیٰ تھی۔ اس کے بعد یہاں صدر راج نافذ ہوا اور پہلے گورنر بعد ازاں لیفٹیننٹ گورنر یہاں کی انتظامیہ کو چلا رہا ہے۔