بنگلورو//کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ اغوا کے ایک معاملے میں جنتا دل (سیکولر) کے لیڈر ایچ ڈی ریونا کو ضمانت منظور کرنے کا ٹرائل کورٹ کا حکم قانونی التزام کی تشریح میں خامی معلوم ہوتا ہے ۔
جسٹس کرشنا ایس دکشٹ نے اس واضح خامی کا نوٹس لیتے ہوئے ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر مسٹر ریونا کو جواب دینے کے لیے ایک ہنگامی نوٹس جاری کیا۔
یہ عرضی مسٹر ریونا اور ان کے بیٹے پرجول ریونا کے خلاف اغوا اور جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے مسٹرایچ ڈی ریونا کو نوٹس ملتے ہی ضمانت کی منسوخی کے معاملے کو سماعت کے لیے درج کیا ہے ۔
اس ماہ کے شروع میں، مسٹر ایچ ڈی ریونا کو جنسی زیادتی اور اغوا کے الزامات سے متعلق دو مجرمانہ مقدمات میں ضمانت دی گئی تھی۔ اس ضمانت کو منظور کئے جانے کو لے کر ایس آئی ٹی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
ایس آئی ٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر (ایس پی پی) سینئر ایڈوکیٹ پروفیسر روی ورما کمار نے دلیل دی کہ ضمانت منظور کرنے کا ٹرائل کورٹ کا حکم ناقص ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 364اے (اغوا برائے تاوان) لاگو کرکے غلطی کی ہے ۔
ٹرائل کورٹ کے ضمانتی حکم کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس دکشت نے پروفیسر کمار کی دلیل میں وزن پایا، انہوں نے کہا، "یہ خامی معلوم ہوتی ہے ۔ ریکارڈ میں واضح طور پر غلطی نظر آتی ہے ۔”
پروفیسر کمار نے ہائی کورٹ سے ایک گواہ کو شکایت درج کرنے سے روکنے کی نیت سے اس کے اغوا کا ذکر کرتے ہوئے معاملے کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی کارروائیوں کی اجازت دوسروں کو مجرمانہ شکایات درج کرنے سے روک سکتی ہے ۔
عدالت نے دلائل سنتے ہوئے کیس کو ترجیحی سماعت کے لیے درج کیا اور مدعا علیہ کو ہنگامی نوٹس جاری کیا۔ جسٹس دکشت نے حکم دیا، "مدعا علیہ کوہنگامی نوٹس جاری کریں، کیونکہ تعزیرات ہند کی دفعہ 364اے پر ٹرائل کورٹ کے جج کی طرف سے ایک طرح کی تشریح کی طرف اشارہ کرکے ایک متنازعہ معاملہ بنایا گیا ہے …. نوٹس جاری ہونے کے بعد فوراً پوسٹ کریں۔
اس سے متعلقہ پیشرفت میں، مسٹر ایچ ڈی ریونا نے دونوں معاملات میں اپنے خلاف درج دو ایف آئی آر منسوخ کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی ہے ۔ اس درخواست پر بھی جسٹس دکشت کی طرف سے سماعت کی جانی ہے ۔