نئی دہلی//
کانگریس کے راہول گاندھی اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی بظاہر پاکستانی حمایت پر وزیر اعظم نریندر مودی نے آج سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقات کا ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔
نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا’’مجھے نہیں لگتا کہ مجھے اس مقام سے ایسے موضوعات پر تبصرہ کرنا چاہئے جس میں میں ہوں، لیکن میں آپ کی تشویش کو سمجھ سکتا ہوں‘‘۔
ہفتے کے آخر میں جب دہلی میں ووٹنگ ہوئی تو پاکستان کے سابق وزیر چوہدری فواد حسین جنہوں نے حال ہی میں راہل گاندھی کی ایک ویڈیو شیئر کی اور ان کی تعریف کی، کو اروند کیجریوال کی بھی تعریف کرنے کا موقع ملا۔
اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر اعظم مودی نے آئی اے این ایس کو بتایا’’مجھے نہیں معلوم کہ صرف چند لوگوں کو وہ لوگ کیوں پسند کرتے ہیں جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ، کیوں صرف چند لوگ ہیں جن کی حمایت میں وہاں سے آواز یں اٹھتی ہیں‘‘۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ تشویش کی بات ہے ‘وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی رائے دہندگان بالغ ہیں اور سرحد پار سے بیانات ہندوستان میں انتخابات کو متاثر نہیں کریں گے۔
مودی نے کہا کہ انتخابات ہندوستان کے ہیں اور ہندوستان کی جمہوریت بہت پختہ ہے ، صحت مند روایات کی حامل ہے اور ہندوستان کے رائے دہندگان بھی ایسے ووٹر نہیں ہیں جو کسی بیرونی سرگرمیوں سے متاثر ہوں۔
عمران خان کی کابینہ میں شامل فواد چوہدری نے اس سے قبل کجریوال کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔نہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’ مودی جی ایک اور جنگ ہار گئے‘کیجریوال کو رہا کر دیا گیا۔ اعتدال پسند ہندوستان کے لئے اچھی خبر ہے‘‘۔
چوہدری کی اگلی پوسٹ کجریوال اور ان کے اہل خانہ کی پولنگ بوتھ پر ایک تصویر تھی۔کیجریوال کی جانب سے تصویر پوسٹ کیے جانے کے بعد فواد چوہدری نے کہا کہ امن اور ہم آہنگی‘نفرت اور انتہا پسندی کی قوتوں کو شکست دے‘‘۔
کجریوال نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔جوابی پوسٹ میں دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہاتھا’’ چوہدری صاحب، میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمیں آپ کے ٹویٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت پاکستان ایک خوفناک حالت میں ہے۔ آپ اپنے ملک کو خود سنبھالتے ہیں‘‘۔
اس سے قبل راہول گاندھی کیلئے فواد چوہدری کی حمایت نے سیاسی طوفان برپا کردیا تھا اور مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ سمیت بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔