سرینگر//
پی ڈی پی کی صدر اور اننت ناگ ، راجوری لوک سبھا سیٹ کی امید وار محبوبہ مفتی نے ہفتے کی صبح احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کی پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں اور ورکروں کو بغیر کسی وجہ کے بند کیا گیا ہے ۔
دریں اثنا اننت ناگ پولیس نے ان الزامات کو رد کرکے کہا ہے ’’انتہائی کم گرفتاریاں کی گئی ہیں اور گرفتار شدگان کا ماضی داغدار ہے‘‘۔
محبوبہ نے جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ میں احتجاج کے دوران میڈیا کو بتایا’’رات کے دوران جنوبی کشمیر میں میری پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں کو تھانوں میں بغیر کسی وجہ کے بند کیا گیا‘‘۔
پی ڈی پی صدر نے کہا’’اگر انہیں میرے پارلیمنٹ میں جانے سے اتنا ڈر لگتا ہے تو ایل جی صاحب مجھے بتاتے کہ آپ الیکشن مت لڑیں، ایسا لگتا ہے کہ اس میں ایل جی، ڈی جی سے لے کر عہدیدار ملوث ہیں‘‘۔
محبوبہ کا کہنا تھا’’یہاں۱۹۸۷کے انتخابات کو دہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آنجہانی اٹل بہاری واجپائی نے مشکل سے ہی جموں و کشمیر کے لوگوں کا ووٹنگ میں بھروسہ بحال کیا تھا۔’’اگر۱۹۸۷دہرانا ہے تو الیکشن کا یہ ڈراما کیوں کیا جا رہا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’جنوبی کشمیر میں کوئی ایسا تھانہ نہیں ہے جہاں ہمارے ور کر بند نہیں ہیں‘‘۔
محبوبہ کا کہنا تھا’’رپورٹس کے مطابق کئی پولنگ مراکز پر ای وی ایم مشینوں کو جان بوجھ کو سست چلایا جا رہا ہے ‘‘۔
ادھر اننت ناگ پولیس نے ان الزامات کو رد کرکے کہا ہے ’’انتہائی کم گرفتاریاں کی گئی ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کا ماضی داغدار ہے ‘‘۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا’’ایک سیاسی جماعت کی طرف سے ان کے ورکروں کو بند کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ‘‘۔
بیان میں پو لیس نے کہا’’پہلی بات یہ ہے کہ بہت کم گرفتاریاں کی گئی ہیں اور ان کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا ماضی داغدار ہے نیز یہ گرفتاریاں ان معتبر ذرائع پر عمل میں لائی گئی ہیں کہ جن کے مطابق الیکشن دن پر امن و قانون اور سیکورٹی کو خطرات لاحق تھے ‘‘۔
پولیس کا کہنا تھا’’گرفتار شدگان میں سے بیشتر اوور گاؤنڈ ورکرس ہیں جن کو پُرامن الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے احتیاطی طور پر حراست میں لیا گیا ہے ۔‘‘