جموں//
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ جنوبی کشمیر کی لوک سبھا سیٹ کے لئے ایک جماعت مذہب کے نام ڈرا دھما کر تو دوسری جماعت بی جے پی کے کندھے پر بندوق چلا کر لوگوں سے ووٹ مانگ رہی ہے ۔
محبوبہ نے نام لئے بغیر نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بنا کر کہا کہ پیر مریدی ایک پاک رشتہ ہے یہ ووٹ مانگنے کا رشتہ نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی نظریاتی بنیادوں پر انڈیا بلاک کا حصہ ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو راجوری میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔
محبوبہ نے کہا’’اس علاقے میں ماحول ڈرائونا بنایا گیا ہے۔ فتوے دئے جا رہے ہیں کہ اگر فلاں امید وار کو ووٹ نہیں دیا تو جہنم میں جائو گے ، بیمار ہوجائو گے‘‘۔
پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا’’پیر مریدی ایک پاک رشتہ ہے ، یہ ووٹ کا رشتہ نہیں ہے ، کسی کو دھمکانا کہ فلاں کو ووٹ ڈالو، فلاں کو مت ڈالو اس سلسلے میں فتوے دینا ٹھیک نہیں ہے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’دوسری طرف ایک جماعت بی جے پی کے کندھے پر بندوق چلا رہی ہے اور لوگوں کو دھماکا رہی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’اسی کے نتیجے میں ایک کمیونٹی اس لئے کھل کر سامنے نہیں آ رہی ہے کہ ان کے خلاف فتوے لگ جائیں گے تو دوسری کمیونٹی اس لئے سامنے نہیں آ رہی ہے کہ اس کے خلاف سرکار کو استعمال کیا جائے گا‘‘۔
محبوبہ کا کہنا تھا کہ بی جے پی یہ بات جانتی ہے کہ جس کے لئے وہ ووٹ مانگ رہی ہے اس کی کشمیر میں ضمانت ضبط ہوگی۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ یہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح۳۵فیصد ہے ۔ان کا کہنا تھا’’دفعہ۳۷۰کے خاتمے کے بعد یہاں کوئی بھرتی نہیں ہوئی جو کچھ بھرتی ہوئی اس میں ایک بلیک لسٹڈ ایجنسی کو استعمال کیا گیا‘‘۔انہوں نے کا کہ یہاں کی باجری، ریت کو لوٹا جا رہا ہے اور ٹھیکے بھی باہر کے لوگوں کو دئے جا رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں یونیورسٹیوں کا حال خراب ہے اور بابا شاہ غلام شاہ یونیورسٹی کا تعلیمی معیار بھی گٹھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ خود زدہ ہیں۔
وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ دورہ کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’اس دورے کے متعلق بھی خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ کہیں سال۱۹۸۷کے انتخابات جیسا ماحول تیار نہ کیا جائے ‘‘۔
محبوبہ نے الزام لگایا کہ سری نگر میں جن پولنگ مراکز پر پی ڈی پی کے حق میں زیادہ ووٹنگ ہو رہی تھی وہاں پولنگ عمل کو سست کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پولنگ کے متعلق مجھے یہاں بھی ایسے ہی تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی نظریاتی بنیادوں پر انڈیا بلاک کا ایک حصہ ہے اور اس کے آئین کے تحفظ کی ضرورت کے نظریے کے ساتھ متفق ہے ۔