سرینگر//(ویب ڈیسک)
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کے لئے ایک’سنجیدہ وعدہ‘کیا ہے اور وہ اس کے ساتھ کھڑا رہے گی۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سرینگر میں ریکارڈ تعداد میں لوگوں کا ووٹ ڈالنا‘ان کے دور حکومت میں سب سے زیادہ اطمینان بخش چیزوں میں سے ایک ہے ، مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے خطے میں جمہوریت کے فروغ کے لئے این ڈی اے حکومت کے عزم کو دیکھا ہے ، یہاں تک ’’ہم نے اپنے لئے اقتدار کی قربانی دینے کی قیمت پر بھی‘‘۔
ایک انٹرویو میںوزیر اعظم نے کہا’’ریاست کی بحالی کا درجہ ایک سنجیدہ وعدہ ہے جو ہم نے کیا ہے اور ہم اس پر قائم ہیں۔ ہم صحیح حالات پیدا کرنے کیلئے بہت محنت کر رہے ہیں تاکہ یہ تیزی سے کیا جا سکے‘‘۔
مودی حکومت نے اگست۲۰۱۹ میں جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کو منسوخ کردیا تھا اور سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے ذریعے ہم نے آج نہ صرف جموں و کشمیر کے عوام کے خوابوں اور امنگوں کو پورا ہوتے دیکھا ہے بلکہ کسی بھی جمہوریت کے سب سے بڑے تہواروں میں سے ایک انتخابات میں حصہ لینے کیلئے ان کا جوش و خروش بھی دیکھا ہے۔
مودی نے کہا کہ سرینگر میں ووٹنگ فیصد‘ جو کبھی ہر قسم کے بنیاد پرست عناصر کا گڑھ ہوا کرتا تھا‘میں کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ رائے دہندگان نے شرکت کی۔ ۱۳مئی کو لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں سرینگر میں۳۸ فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جو ۱۹۹۶ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب انہوں نے جی ۲۰ پروگراموں کے دوران دنیا بھر کے مندوبین کا خیرمقدم کیا تو دنیا نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی ترقی اور جوش و خروش کو دیکھا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جموں و کشمیر نے جو ترقی کی ہے اس سے مجھے بہت زیادہ امید ہے کہ ہم ریاست کا درجہ بحال کرنے کے صحیح راستے پر ہیں۔’’ ہم ان مثبت تبدیلیوں کو ادارہ جاتی شکل دینا چاہتے ہیں اور ان کامیابیوں کو ناقابل تلافی بنانا چاہتے ہیں تاکہ خطے کے لوگوں کو ان مشکل سالوں کا کبھی مشاہدہ نہ کرنا پڑے جو نسلوں کو برداشت کرنا پڑا تھا‘‘۔
مودی نے کہا کہ ہم ایک ایسا جموں و کشمیر بنانا چاہتے ہیں جہاں تشدد تاریخ ہے اور خوشحالی مقدر ہے۔ان کاکہنا تھا’’ یہ کشمیر کیلئے ہماری طویل مدتی حکمت عملی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ جموں و کشمیر مصنوعی ذہانت (مصنوعی ذہانت) جیسی مستقبل کی ٹکنالوجیوں کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ ثقافت، علم اور سیاحت کے مرکز کے طور پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کرے‘‘۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس علاقے میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ مقرر کی ہے اور الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ جائزہ لینے کے لئے بہترین ادارہ ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات کب اور کیسے کرائے گا۔
دسمبر۲۰۲۳ میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو جموں و کشمیر میں ۳۰ ستمبر ۲۰۲۴ تک انتخابات کرانے کی ہدایت دی تھی۔
دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں جاری لوک سبھا انتخابات میں زیادہ رائے دہندگی کے بارے میں پوچھے جانے پر مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اگست ۲۰۱۹ میں اس دفعہ کو ختم کرنے کی منظوری دے دی تھی اور عوام نے ۲۰۱۹میں ہی اور اس کے بعد بھی حالات خراب ہونے کی تمام پیش گوئیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اور خطے میں امن برقرار رکھنے میں مدد کرکے اپنی واضح منظوری دے دی تھی۔
مودی نے کہا کہ اس کے بعد دسمبر ۲۰۲۳ میں سپریم کورٹ نے آئینی بنچ کے متفقہ فیصلے کے ذریعے منسوخی پر عدالتی مہر لگا دی۔
وزیر اعظم نے کہا’’۲۰۲۴ میں جموں کشمیر کے انتخابات نے جو کچھ کیا ہے وہ واضح جمہوری منظوری کی مہر لگانے کے ساتھ ساتھ ہمارے تاریخی فیصلے کی منظوری کی تثلیث میں آخری مہر لگانا ہے‘‘۔
مودی نے کہا کہ بی جے پی شاید ملک کی واحد پارٹی ہے جس نے حکومت سے واک آؤٹ کیا تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ طاقت دی جاسکے۔اور ہم نے دسمبر ۲۰۱۸ میں جموں و کشمیر میں پرامن بلدیاتی اور پنچایت انتخابات منعقد کرکے اپنا وعدہ پورا کیا۔
مودی نے کہا کہ خطے کے لوگوں نے ان کی حکومت کے ایماندارانہ ارادوں کو دیکھا ہے، انہیں ہندوستان کی جمہوریت کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کیلئے مسلسل کوششیں کی ہیں اور اب انہوں نے اس پرامن اور زیادہ رائے دہندگان کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کی سرگرمی سے حمایت کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میرے ذہن میں کوئی شک نہیں ہے کہ جموں و کشمیر کا مستقبل بہت روشن ہے اور یہ خطہ جمہوری خودمختاری اور امنگوں کے مینار کے طور پر کام کرے گا۔