بڈگام/۲۰مئی
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق ویر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ سیاحت کو کشمیر میں سلامتی کی صورتحال سے نہیں جوڑا جانا چاہئے کیونکہ سیاحوں کی آمد معمول کی صورتحال کا صحیح پیمانہ نہیں ہے اور یہ سیاحوں کو نشانہ بناتا ہے۔
عمرعبداللہ نے بڈگام میں پولنگ بوتھوں کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ وادی میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما بارہمولہ سے لوک سبھا انتخابات لڑ رہے ہیں، جہاں آج ووٹ ڈالے گئے۔
این سی نائب صدر نے ہفتہ کو شوپیاں اور اننت ناگ میں ہونے والے دو حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’ہم کہہ رہے ہیں کہ (کشمیر میں) حالات معمول پر نہیں ہیں۔ عسکریت پسندوں نے بار بار ثابت کیا ہے کہ وہ جب چاہیں حملہ کر سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے بی جے پی کے ایک سابق سرپنچ کی موت ہو گئی اور دو سیاح (دہشت گرد انہ حملوں میں) زخمی ہو گئے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات معمول پر لانے کے بارے میں کم بات کرے کیونکہ حالات معمول پر نہیں ہیں اور سیاحت کو معمول کا اشارہ بتانے کے بارے میں بھی کم بات کریں کیونکہ جب وہ معمول کو سیاحت سے جوڑتے ہیں تو وہ سیاحوں کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
کشمیر میں ہفتہ کی رات دہشت گردوں نے دو مقامات پر حملہ کیا جس میں شوپیاں کے ہرپورہ میں سابق سرپنچ اعجاز شیخ ہلاک اور اننت ناگ میں راجستھان سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح جوڑے فرحہ اور اس کے شوہر تبریز زخمی ہوگئے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ۲۰۰۹۔۲۰۱۴تک سابق ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کے طور پر ان کے دور میں بھی سیاح وادی میں آئے تھے لیکن ہم نے کبھی نہیں کہا کہ لاکھوں سیاح یہاں آئے ہیں اور اس لئے سب کچھ معمول پر ہے۔ان کاکہنا تھا’’ایسا کرکے، آپ سیاحوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ وہ یہاں آئیں، اپنی چھٹیوں کا لطف اٹھائیں اور محفوظ طریقے سے چلے جائیں‘‘۔
جموں کشمیر میں نظم ونسق کی صورتحال بہتر ہونے کے بی جے پی کے دعووں پر عمرعبداللہ نے کہا کہ پارٹی کو اس طرح کے دعوے نہیں کرنے چاہئیں اور تھوڑی سی بہتری کا سہرا یہاں کے لوگوں کو جانا چاہئے۔انہوں نے کہا’’انہوں نے (لوگوں نے) قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا (یہاں تک کہ) جب حکومت نے انہیں ہراساں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘‘۔
پولنگ کے بارے میںاین سی نائب صدر نے کہا کہ بارہمولہ حلقہ کے کئی علاقوں سے اطلاعات بہت اچھی ہیں۔لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈال رہے ہیں اور ہم ان سے یہی توقع رکھتے ہیں۔’’ ایک سیاست داں کی حیثیت سے میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنا ووٹ ڈالیں اور ایک امیدوار کی حیثیت سے مجھے امید ہے کہ وہ بڑی تعداد میں نیشنل کانفرنس اور مجھے ووٹ دیں گے۔ ہمیں ۴ جون کو عوام کے فیصلے کے بارے میں پتہ چل جائے گا‘‘۔
عمرعبداللہ کے علاوہ بارہمولہ سے۲۰؍ امیدوار میدان میں ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کو سب سے بڑا چیلنج علیحدگی پسند سے سیاست داں بنے اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سابق وزیر سجاد لون سے ہے۔ انتخابی مہم کے دوران حریفوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھرپور انداز میں لڑتے ہوئے دیکھا گیا۔
بارہمولہ لوک سبھا حلقہ میں۳۷ء۱۷ لاکھ رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ (ایجنسیاں)