الیکشن کمیشن نے خواہ مخواہ ۴ جون کو ووٹنگ کا دن مقرر کیا ہے… ہمیں نہیں لگتا ہے کہ کمیشن کو ایسا کرنے کی کوئی ضرورت تھی… گرچہ لوک سبھا انتخابات کے چار مرحلے ہو ئے ہیں اور۳۷۹ نشستوں پر لوگوں نے ووٹ بھی ڈالے لیکن پھر بھی ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ … کہ اب بھی دیر نہیں ہو ئی ہے…اور الیکشن کمیشن کو ۴ جون کو ووٹنگ کا دن مخصوص رکھنے کے اعلان کو واپس لینا چاہئے اور… اور اس لئے لینا چاہئے کہ… کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں رہی … ضرورت اس لئے نہیں رہی ہے کہ ہر ایک سیاسی جماعت ووٹوں کی گنتی سے پہلے ہی جیت اورہار کا اعلان کررہی ہے… اپنے گورے گورے بانکے چھورے ‘ عمرعبداللہ نے منگل کو اوڑی میں اعلان کیا کہ… کہ ان کی جماعت کے امیدوار نے سرینگر پارلیمانی حلقے سے الیکشن جیت لیا ہے…اتنے یقین کے ساتھ تو ووٹوں کی گنتی کے بعد الیکشن کمیشن بھی جیت کا اعلان نہیں کرتا ہے جتنے یقین کے ساتھ اپنے عمرعبداللہ نے کیا… لیکن صاحب بات صرف عمرعبداللہ کی نہیں ہے کہ… کہ آج اپنے کھڑگے جی نے بھی انڈیا بلاک کی جیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور ملک کے لوگ وزیر اعظم مودی کو الوداع کہنے کیلئے تیار ہیں…کانگریسی صدر نے کہا کہ وہ یہ بات سو نہیں بلکہ ایک سو ایک فیصد یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ اب تک کے ہوئے چار مراحل میں انڈیا بلاک نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے… اب جب این سی اور کانگریس ایسا اعلان کریں گی تو… تو بی جے پی والے کہاں خاموش بیٹھنے والے تھے سو اپنے امت بھائی شاہ نے بھی چار مراحل کے بعد ہی مودی جی کی جیت کا اعلان کردیا … یعنی جس یقین اور اعتماد کے ساتھ اپنی جیت اور حریفوں کی ہار کا اعلان… جی ہاں اعلان ‘ دعویٰ نہیں ‘ کیا جارہا ہے ہمیں ڈر ہے کہ کہیں کانگریس اور بی جے پی راشٹر پتی بھون جا کر صدر جمہوریہ سے مل کر حکومت سازی کا دعویٰ نہ پیش کر دیں…اب وہ ایسا کریں یہ تو ممکن نہیں ہے… لیکن… لیکن ایک بات ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن اعلان کرے کہ ۴ جون کو ووٹوں کی گنتی کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ… کہ سبھی پہلے سے ہی اپنی جیت اور دوسروں کی ہارکا اعلان کررہے ہیں… ووٹنگ کے مزید تین مراحل سے پہلے ہی۔ ہے نا؟