سرینگر//(ویب ڈیسک)
پاکستانی حکومت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر یا پی او کے کے رہائشیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔
شورش زدہ علاقوں سے ملنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام شہریوں پر حملے کر رہے ہیں جو بھاری ٹیکسوں، افراط زر اور بجلی کی قلت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پی او کے میں جبر کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تازہ ترین کریک ڈاؤن اس وقت شروع ہوا جب متعدد مظاہرین نے آج مارچ نکالا۔ پاکستان رینجرز اور مقامی پولیس نے اس کے جواب میں آنسو گیس، پیلٹ گنز اور ہوائی فائرنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس اور نیم فوجی دستوں کے حملے میں دو مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں۔
مارچ کا آغاز ایک پرامن احتجاج کے طور پر ہوا، لیکن جب فورسز نے ہوائی فائرنگ اور دیگر ممکنہ مہلک ذرائع سے جواب دیا، تو شہریوں نے پولیس پر حملہ کر دیا اور جھڑپ شروع ہو گئی۔
جھڑپوں کے مناظر میں پولیس اہلکاروں کو ہوا میں اور یہاں تک کہ ہجوم پر اے کے ۴۷ فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔اسپتالوں میں طلبہ اور خواتین کو روتے ہوئے دیکھا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی او کے کے علاقوں میں پیدا ہونے والی بجلی کو پاکستان کے دیگر بڑے شہروں کی طرف موڑ دیا گیا ہے ، جس سے مقامی لوگ ناراض ہیں۔
پاکستان بڑے پیمانے پر فنڈز کی کمی سے گزر رہا ہے۔ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک جیسی عالمی ایجنسیوں سے فنڈز کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
اس دوران ’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سستی بجلی اور آٹے کی فراہمی کیلئے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔ہڑتال اور احتجاج کے باعث مقبوضہ کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مظفرآباد میں مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے، مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کرنے پر پولیس نے جواب میں آنسو گیس کی شیلنگ کی، میرپور میں لانگ مارچ میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جلوس کی شکل میں ضلع کچہری پہنچی۔
مظاہرین نے مہنگی بجلی نہ منظور، مہنگا آٹا نہ منظور کے نعرے لگائے، ضلعی انتظامیہ نے میر پور میں دفعہ ۱۴۴ نافذ کررکھی ہے۔
میرپور آزاد کشمیر میں گزشتہ روز مظاہرین کے ساتھ تصادم کیدوران گولی لگنے سے زخمی اے ایس آئی زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔