شملہ// ہماچل پردیش میں کانگریس کے ڈپٹی چیف وہپ کیول سنگھ پٹھانیا نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو 1500 روپے ماہانہ پنشن میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے ریاست کی مادر طاقت سے معافی مانگنی چاہیے ۔
مسٹر پٹھانیا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 3 مارچ 2024 کو ریاستی کابینہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد 13 مارچ 2024 کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل اس اسکیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا لیکن بی جے پی لیڈر خواتین کو اس اسکیم کے فوائد سے محروم کرنے کے لیے دو بار الیکشن کمیشن کے پاس گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی مخالفت کے بعد الیکشن کمیشن نے اس اسکیم کے فارم بھرنے کی اجازت دے دی ہے لیکن اب بی جے پی لیڈروں کا خواتین مخالف چہرہ سامنے آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر جتنی چاہے کوشش کریں لیکن ریاست کی خواتین کو ہر حال میں 1500 روپے پنشن دی جائے گی۔
مسٹر پٹھانیا نے کہا کہ اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرتے ہوئے کانگریس حکومت نے 15 مئی 2023 کو لاہول اسپتی ضلع کے کازہ علاقے سے اندرا گاندھی پیاری بہنا سکھ سمان ندھی یوجنا کو نافذ کیا تھا اور اس علاقے کی تمام خواتین کو 15 مئی 2023 کو 1500 روپے ماہانہ پنشن ملنا شروع ہوئی جبکہ 1 فروری 2024 کو پورے لاہول اسپتی ضلع میں نافذ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 16 مارچ 2024 کو ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل ریاست کی تقریباً 50 ہزار خواتین نے اس اسکیم کے لیے درخواستیں دی ہیں اور تمام اہل خواتین کو پنشن فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ٹھاکر سکھویندر سنگھ سکھو کی قیادت میں موجودہ ریاستی حکومت نے خواتین، بیواؤں اور اکیلی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں، جن کا فائدہ انہیں ملنا شروع ہو گیا ہے ۔ آنے والے وقت میں معاشرے کے نظر انداز شدہ طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے زمینی سطح پر مزید اسکیمیں نافذ کی جائیں گی۔