نئی دہلی//
سی سی ٹی وی فوٹیج سے تین دہشت گردوں کی تصاویر جاری کی گئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں فضائیہ کے قافلے پر حملے میں ملوث تھے، جس میں کارپورل‘وکی پہاڑے ہلاک اور ان کے چار ساتھی زخمی ہوئے تھے۔
ان تینوں نے مبینہ طور پر اس حملے میں ہائی پاور رائفلز، امریکی ساختہ ایم ۴؍اور روسی ساختہ اے کے۴۷ کا استعمال کیا، جو اس علاقے میں سال کا پہلا بڑا حملہ تھا جہاں گزشتہ سال فوجی اہداف اور فوجیوں پر دہشت گردی سے متعلق متعدد حملے ہوئے تھے۔
ان تینوں کی شناخت پاک فوج کے سابق کمانڈو الیاس‘ہدون نامی پاکستانی دہشت گرد اور کالعدم لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو حمزہ کے طور پر کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کے ایک خاکے کے مطابق، حمزہ کوتیس بتیس سالہ شخص کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو درمیانے قد اور گورے رنگ کا ہے، جس نے بال کٹوائے ہیں۔انہیں آخری بار پٹھانی سوٹ پہنے ہوئے دیکھا گیا تھا جس میں بھوری شال اور نارنجی رنگ کا بیگ تھا۔
اس کی گرفتاری کے لئے معلومات فراہم کرنے والے کو دس لاکھ روپے کا انعام دیا گیا ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پونچھ اور راجوری کے علاقوں میں متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد۴مئی کو ہندوستانی فضائیہ کے قافلے پر حملہ ہوا تھا۔ ان میں سے ایک حملہ راجوری کے علاقے شادرہ شریف میں ہوا جس میں ایک سرکاری ملازم۴۰ سالہ شخص کو ایک مسجد کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
۴۰ سالہ محمد رزاق سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں کام کرتا تھا اور اس کے حملہ آوروں نے امریکی ساختہ ایم ۴؍اسالٹ رائفل اور ایک پستول بھی استعمال کیا تھا۔
اس کا بھائی، جو علاقائی فوج میں ایک سپاہی ہے، حملے کے وقت اس کے ساتھ تھا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اسے اغوا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بال بال بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے ابو حمزہ نامی دہشت گرد کا ہاتھ تھا۔
پونچھ اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ کا حصہ ہے جہاں لوک سبھا انتخابات کے چھٹے مرحلے میں۲۵مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔یہ حملے اس وقت ہوئے جب شوپیاں ضلع کے اننت ناگ اور ہرپورہ علاقوں میں دو غیر مقامی افراد ‘بہار کے ایک مہاجر مزدور اور دہرادون کے ایک شخص ‘کو نشانہ بنایا گیا۔