تحریر:ہارون رشید شاہ
تو بھیا خبر یہ ہے کہ اٹلی کی تتلی‘ میڈم سونیا گاندھی نے’چنتن شیور‘ میں کانگریس کی حالیہ اسمبلی انتخابات میں عبرت ناک شکست پر مگر مچھ کے آنسوبہاتے ہوئے ’گھر کی حالت سدھارنے‘کی بات کی ہے ۔میڈم جی نے اعتراف کیا ہے کہ کانگریس بری طرح ہار گئی ہے اور… اور کیوں ہار گئی ہے ‘اس بات کا پتہ لگانا چاہئے ۔کسی بات کا پتہ تب لگایا جاتا ہے جب اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہو … رہی بات کانگریس کیوں ہار گئی ‘یہ عیاں اور بیاں ہے اور اللہ میاں کی قسم اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔کانگریس میڈم جی اور اس کے بیٹے کی وجہ سے ہار گئی ‘ کانگریس اُن ’شاہ سے زیادہ وفادار‘ لیڈروں کی وجہ سے ہار گئی جو یہ بات ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں کہ راہل بابا کانگریس کو ایک موثر قیادت دینے میں ناکام ہو ئے ہیں اور… اور اس لئے ہو ئے ہیں کیونکہ ان میں قائدانہ صلاحیتیں موجود نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔اور اللہ میاں کی قسم کانگریس میں جو کوئی بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے ‘ قیادت میں بدلاؤ کی بات کرتا ہے … ایک موثر قیادت سامنے لانے کی مانگ کرتا ہے اسے پارٹی کا دشمن قرار دیا جاتا ہے… اس کی باتوں … جائز باتوں اور مانگوں کو پارٹی سے غداری تصور کیا جاتا ہے اور… اور ایسی باتیں کرنے والوں کو حاشیہ پر رکھاجاتا ہے … سچ تو بھیا یہ ہے کہ کچھ ایک باتوں میں بی جی پی کی مرکزی حکومت اور کانگریس میں کوئی فرق نہیں … بالکل بھی نہیں ہے… بی جے پی سرکار بھی حکومت کی نکتہ چینی ‘ جائزنکتہ چینی کرنے والوں کو ملک کا غدار قرار دیتی ہے… اور کانگریس بھی تنقید برائے تعمیر کرنے والوں کو پارٹی کا غدار قرار دیتی ہے… اب آپ ہی بتائیے کہ ایسے میں اٹلی کی تتلی کانگریس کے اندر کی حالت کو سدھارنے ‘ اس میں بہتری لانے کی جو باتیں کررہی ہیں … وہ کیسے ممکن ہو گا کہ …کہ جو کوئی بھی ہار کی وجوہات کی صحیح نشاندہی کرے گا اور… اور اس میں پہلی وجہ اس جماعت کی غیر موثر قیادت ہے‘ تو اسے بھی پارٹی کا غدار قرار دے کر حاشیہ پر رکھا جائیگا … بالکل اسی طرح جس طرح غلام بنی آزاد اور ان کے ۲۰ ہم خیال کانگریسوں کو رکھاگیا گیا ہے ۔ہے نا؟