ایک نیوز رپورٹ پڑھ رہا تھا جس میں ایک سیاح کہتا ہے کہ وہ کشمیر اس لئے آیا ہے کیونکہ اب کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ نہیں ہے… اسے منسوخ کیا گیا ہے ۔یعنی اگر دفعہ ۳۷۰ منسوخ نہیں کیا گیا ہو تا تو… تو یہ سیاح کشمیر نہیں آتا… لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس دفعہ کی منسوخی سے پہلے سیاح کشمیر نہیں آتے تھے… یقینا آتے تھے… لیکن… لیکن تب سالانہ ماتا ویشنو دیوی کے مندر درشن کرنے آنے والے کروڑ ڈیڑھ کروڑ عقیدت مندوں کو سیاحوں…کشمیر آنے والے سیاحوں کے کھاتے میں نہیں ڈالا جاتا تھا … اب ڈالا جاتا ہے… اور کہا جاتا ہے کہ کشمیر ایک سال میں دو کروڑ سیاح سیاحت پر آئے جو… جو حقیقت نہیں ہے… لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ… کہ سیاح کشمیر نہیں آ رہے ہیں… یقینا آ رہے ہیں اور…اور اس لئے بھی آ رہے ہیں کیونکہ دفعہ ۳۷۰ کو منسوخ کیا گیا ہے… یقینا آپ کی طرح ہم بھی جانتے ہیں کہ… کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کا کشمیر کی سیاحت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے… لیکن کیا کیجئے گا اُن باتوں کا جن میں ہر ایک چیز کو ۳۷۰ کے ساتھ جوڑا جارہا ہے… یقین کریں ہم حیران نہیں ہوں گے اور … اور بالکل بھی نہیں ہوں گے اگر کل کو کوئی یہ کہے گا کہ کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد سورج نے اگنا شروع کیا … ہوا نے چلنا شروع کیا… پانی نے بہنا شروع کیا … چڑیوں نے چہچہانا شروع کیا… گلوں نے کھلنا شروع کیا…چاند نے ستاروں سے ملنا شروع کیا … مانتے ہیں کہ الیکشن کا سیزن ہے … اس کا بھی اعتراف ہے کہ…کہ الیکشن کے سیزن میں کیا سچ اور کیا جھوٹ‘اس میں کوئی فرق نہیں رہتا … سچ اور جھوٹ میں کوئی تمیز نہیں رہتی ہے… لیکن صاحب اتنا بھی کیا کہ… کہ آپ ۳۷۰؍ اور اس کی منسوخی کو کچھ انداز میں پیش کررہے ہیں کہ… کہ ہمیں ڈر ہے… اللہ میاں کی قسم حقیقی ڈر ہے کہ لوگ… بھارت دیش کے سیدھے سادے لوگ ۳۷۰ کی منسوخی سے پہلے کشمیر اورکشمیریوں کے وجود سے سرے سے ہی انکار نہ کریں اور… اور کہیں کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ہی دنیا میں ایک خطہ وجود میں آیا… جو اس دھرتی پر سورگ ہے اور… اور دھرتی پر اس سورگ کو کشمیر کہتے ہیں ہے…جسے اب ہم دیکھنے آرہے ہیں۔ ہے نا؟