چلئے صاحب اننت ناگ راجوری لوک سبھا الیکشن کو موخر کردیا گیا ہے… الیکشن کمیشن نے ان سیاسی جماعتوں کی درخواست قبول کی جو یہ الیکشن لڑ ہی نہیں رہی ہیں… اور جو جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیں… ان کی الیکشن کو موخر نہ کرنے کی التجا کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے… کیوں ڈال دیا گیا ہے ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں ۔ ہاں اگر آپ جانتے ہیں تو پلیز ہمیں بھی بتائیے ۔ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے… اور یہ بھی سچ ہے کہ اگر ہو گا بھی تو کیا فرق پڑے گا کہ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو کسی کے اعتراض سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے… اس کے باوجود بھی نہیں پڑتا ہے کہ الیکشن میں… لوک سبھا الیکشن میں … اس کی انتخابی مہم کے دوران بہت ساری قابل اعتراض باتیں ہو رہی ہیں… بڑے منہ والے بڑی باتیں کررہے ہیں… قابل اعتراض باتیں کررہے ہیںاور… اور اگر ان باتوں پر کوئی اعتراض کرے تو بھیالیکشن کمیشن کے کان پر جُو تک نہیں رینگتی ہے…اس لئے صاحب ہم کیا اور ہمارااعتراض کیا … ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ … کہاگر الیکشن کمیشن کی نیت میں کوئی کھوٹ نہیں ہے اور اس نے اننت ناگ راجوری کی نشست پر الیکشن میرٹ کی بنیاد پر موخر کردیا تو… تو صاحب پھر یہ اس حلقے میں ہوئی حد بندی پر ایک بار پھر سوال کھڑا کردیتا ہے… کہ… کہ کیا سمجھ کر اننت ناگ کو راجوری اور پونچھ کے ساتھ ملادیا گیا تھا…کیا سمجھ کر؟اس وقت بھی کہا گیا تھا کہ کہاں اننت ناگ اور کہاں راجوری اور پونچھ… ان میں صدیوں کا فاصلہ ہے اور… اور آج اسی فاصلے کو ‘ ایک دوسرے علاقے کی دوری کو‘علاقوں تک رسائی کو بہانہ بنا کر الیکشن موخر کردیا گیا … اور جب اسی دوری اور اسی رسائی کی نشاندہی حد بندی کے وقت کی گئی تھی تو… تو اس وقت اسے ان سنا کردیا گیا اور… اور اس لئے کردیا گیا کہ… کہ اس حلقے کی تشکیل نو ایک خاص مقصد کیلئے کی گئی تھی… اور اس مقصد کے حصول کیلئے سارے خدشات ‘ سارے اعتراضات کو ردی کی ٹوکری کی نذر کردیا گیا۔آج بہت سارے الیکشن کمیشن کے اس نشست پر الیکشن موخرکرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں… لیکن … لیکن صاحب اصل مجرم کمیشن نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے‘ بلکہ وہ سوچ ہے جس سوچ کے تحت اس حلقے کی حد بندی کی گئی ‘ اسے از سر نو تشکیل دیا گیا ۔ ہے نا؟