تل ابیب//
اسرائیلی فوج نے الجزیرہ سے تعلق رکھنے والی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی اپنے ایک فوجی کی رائفل کو شناخت کیا ہے۔
مگر اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی یقین سے اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا جب تک فلسطین کی جانب سے صحافی کو لگنے والی گولی کو تجزیے کے لیے اس کے حوالے نہیں کردیا جاتا۔
الجزیرہ سے تعلق رکھنے والی صحافی کو 11 مئی کو اس وقت گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جب وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے کی کوریج کررہی تھیں۔
اس موقع پر شیریں ابو عاقلہ کے ساتھ موجود صحافیوں اور فلسطینی حکام نے بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے صحافی کو قتل کیا، جبکہ اسرائیلی نے کہا کہ یہ واقعہ فوجی اہلکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران پیش آیا۔
اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے فلسطین کے ساتھ ملکر مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا ، مگر فلسطینی حکام نے اس کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اسرائیل پر اعتماد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تحقیقات خود کریں گے اور اسرائیل کے علاوہ ہر ملک کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اب اسرائیلی فوج کے اعلان سے تحقیقات میں معمولی پیشرفت کا اشارہ ملتا ہے۔
ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر کہا کہ اگرچہ گولی چلانے والی رائفل کے بارے میں ابھی بھی یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، مگر ہم نے اس ممکنہ ہتھیار کو شناخت کیا ہے جو شاید صحافی کے قتل کا باعث بنی۔
عہدیدار نے ایک بار پھر فلسطینی حکام سے گولی حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ رائفل کے بیرل سے اسے میچ کیا جاسکے۔