یقین کریں کہ ہم … ہم ہندوستانی مسلمان خود کو کسی شمار و قطار میں نہیں رکھ رہے تھے کہ… کہ ہمارا جاننا اورماننا تھا کہ ہمارا ہونا بھی کوئی ہونا ٹھہرا… لیکن صاحب ہم غلط تھے اور… اور سو فیصد غلط تھے… اور ہم غلط تھے اس کا احساس ہمیں کسی اور نے نہیں بلکہ عزت مآب وزیر اعظم‘ جناب نریندرا مودی صاحب نے دلایا… جس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں…وزیر اعظم صاحب انتخابی جلسوں میں ہم… ہم بھارتیہ مسلمانوں کا جس تواتر کے ساتھ ذکر خیر کررہے ہیں… اتنا ذکر خیر تو انہوں نے کبھی دہشت گردی کے حوالے سے ہمسایہ ملک پاکستان کا بھی نہیں کیا…بالکل بھی نہیں کیا ۔اب وزیر اعظم‘ وہ بھی مودی جی جیسے قد آور وزیر اعظم اگر ہمارا ذکر خیر کریں اور بار بار کریں تو… تو صاحب اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ … کہ ہم ہندوستانی مسلمان کچھ ہیں…ہم میںبھی دم ہے… ہم بھی کوئی چیزہیں… نا چیز نہیں ہیں ‘ ہمارا میں بھی کوئی ویلیو ہے… نہیں ہو تا تو… تو وزیر اعظم صاحب بار بار ہمارا ذکر خیر نہیں کرتے… اگر کسی … کسی مسلمان کو کوئی شک ہے تو… تو وہ وزیر اعظم صاحب کی راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کی گئی تقریر سنیں…ایک بار سنیں اس کے بعد کسی بھی بھارتیہ مسلمان کو اپنی اہمیت اور قدر و قیمت معلوم ہو جائیگی … اوقات معلوم ہو جائیگی‘ جس کیلئے ہم یقینا وزیر اعظم صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور… اور ایک ڈاکٹر فاروق ہیں جنہوں نے اس تقریر کے دوران کی گئی باتوں پر وزیر اعظم کی تنقید کی…ان کی اس تقریر کی تنقید کرنے والوں کی جانچ کی جانی چاہئے … اس بات کی جانچ کہ آیا ان کے سر میں دماغ ہے بھی یا نہیں کہ… کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم… ہم بھارتیہ مسلمان اب کئی برسوں سے سمجھ رہے تھے کہ … کہ ہمارا ہو نا یا نہ ہونا ایک ہی بات ہے … لیکن … لیکن وزیر اعظم صاحب کی اس تقریر نے ہماری اس سوچ کو یکسر بدل دیا … انہوں نے ہماری آنکھیں کھول دیں اور… اور ہمیں یہ احساس دلایا کہ … کہ نہیں صاحب ہمارا ہونا اور نہ ہو نا ایک جیسی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ اگر ایک جیسی بات ہو تی … اگر ہمارا ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا… ہمارے ہونے سے اگر کوئی فرق نہیں پڑتا تو… تو اللہ میاں کی قسم پھر عزت مآب وزیر اعظم ہر انتخابی جلسوں میں ہمارا ذکر خیر نہیں کرتے… بار بار نہیں کرتے… بالکل بھی نہیں کرتے ۔ ہے نا؟