دموہ//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات اگلے پانچ سالوں میں ہندوستان کو ایک بڑی عالمی طاقت بنانے کے بارے میں ہیں اور دنیا کے موجودہ حالات کے پیش نظر ایک مضبوط اور مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔
مدھیہ پردیش کے دموہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ اقتدار میں رہتے ہوئے دہائیوں تک دفاعی شعبے کو کمزور کر تی رہی اور الزام لگایا کہ اپوزیشن پارٹی نہیں چاہتی کہ فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیارے ہندوستان آئیں۔
دوسری طرف ان کی حکومت دفاعی شعبے کو مضبوط بنا رہی ہے۔
مودی نے کہا’’بی جے پی حکومت ہماری دفاعی افواج کو خود کفیل بنا رہی ہے۔ بھارت کئی ممالک کو ہتھیار برآمد کر رہا ہے۔ بھارت فلپائن کو برہموس سپرسونک کروز میزائل برآمد کر رہا ہے‘‘۔
پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ایک ہمسایہ ملک جو دہشت گردی کو سپلائی کر رہا ہے وہ اب آٹے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے اور اس بات کی نشاندہی کی کہ مرکز نے تقریباً۸۰ کروڑ مستحقین کے لئے مفت راشن اسکیم کو مزید پانچ سال کے لئے بڑھا دیا ہے۔
وزیر اعظم نے ایودھیا میں رام جنم بھومی بابری مسجد کیس کے سابق مدعی اقبال انصاری کی ۲۲جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی تدفین کی تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر تعریف کی اور تقریب کا بائیکاٹ کرنے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
فروری۲۰۲۲ میں یوکرین پر حملے کے بعد بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر روس سے تیل خریدنے کے ہندوستان کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ ملک کے لوگوں کو سستا تیل ملے اور کسانوں کو مناسب کھاد ملے ، ہم نے یہ فیصلہ قومی مفاد میں کیا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے گزشتہ ۱۰ سالوں میں دیکھا ہے کہ کس طرح ایک مستحکم حکومت عوام کے مفاد میں کام کرتی ہے۔ کوویڈ ۱۹ بحران کے دوران پوری دنیا میں افراتفری تھی لیکن بی جے پی کی ایک مضبوط حکومت نے دنیا بھر سے اپنے شہریوں کو واپس لایا۔
مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو ایک بڑی عالمی طاقت بنانے کے لئے اگلے پانچ سال اہم ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب دنیا کے مختلف حصوں میں جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں تو ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ روس یوکرین جنگ، مغربی ایشیا میں تنازعہ اور بڑھتی ہوئی ایران اسرائیل کشیدگی کے پس منظر میںیہ تبصرے کئے۔