نئی دہلی/۱۹مئی
کشمیری علیحدگی پسند یاسین ملک کو آج دہلی کی ایک عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں مجرم قرار دیا۔
یہ اس وقت ہوا جب ملک نے گزشتہ منگل کو تمام الزامات، بشمول سخت غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت قصوروار ٹھہرایا۔
عدالت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے کہا کہ وہ ملک کی مالی صورتحال کا جائزہ لے تاکہ جرمانے کی رقم کا تعین کیا جا سکے۔ عدالت نے ملک کو اپنی آمدنی اور اثاثوں کے تمام ذرائع بتاتے ہوئے حلف نامہ داخل کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
عدالت سزا کی مقدار پر دلائل۲۵ مئی کو سنے گی۔
ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا مقابلہ نہیں کر رہے ہیں، جن میں دفعہ۱۶ (دہشت گردی کا ایکٹ)‘۱۷ (دہشت گردانہ کارروائی کےلئے فنڈز اکٹھا کرنا)‘۱۸ (دہشت گردانہ کارروائی کی سازش) اور ۲۰ (دہشت گرد گروہ کا رکن ہونا) شامل ہیں۔
عدالت نے پہلے کہا تھا کہ ملک نے ’جدوجہد آزادی‘ کے نام پر جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دینے کےلئے فنڈ اکٹھا کرنے کےلئے دنیا بھر میں ایک وسیع ڈھانچہ اور طریقہ کار قائم کیا تھا۔
عدالت نے فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال‘ظہور احمد شاہ وٹالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ، اور نوال کشور کپور‘ بشیراحمد بٹ سمیت دیگر کشمیری علیحدگی پسندوں کے خلاف بھی الزامات طے کیے۔
چارج شیٹ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔