سرینگر//
یو اے پی اے ٹربیونل نے علیحدگی پسند رہنما‘ شبیر شاہ کی جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کو انسداد دہشت گردی کے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت غیر قانونی ایسوسی ایشن کے قرار دینے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
یاد رہے کہ گزشہ برس حکومت ہند نے دہلی ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی ٹریبونل تشکیل دی ہے جو جیل میں بند علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کی سربراہی والی علیحدگی پسند تنظیم جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی) پر عائد کی گئی پابندی کا جائزہ لے گی۔
یو اے پی اے کے ٹربیونل کے حکم میں ۲۰۱۹ میں نیشنل انوسیٹی گیشن ایجنسی یعنی این آئی اے کی جانب سے دائر کی گئی چارج شیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ۲۰۱۶ میں پاکستان حکومت نے مذکورہ تنظیم کے بانی شبیر شاہ کو ۱ء۱کروڑ روپے بھیجے تھے، تاکہ وہ پیسے ان لوگوں میں تقسیم کیا جائے جنہوں نے سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کے بعد حملہ کیا جب عسکریت پسند برہان وانی ہلاک کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھیجی گئی رقوم سے ظاہر ہوتا ہے کہ شبیر شاہ دیگر افراد کے ساتھ مل کر جموں وکشمیر میں تشدد پھیلانے کی سازش میں مرکزی ملزم ہے،جس کا مقصد علیحدگی پسندی کو فروغ دینا تھا۔
ٹریبونل نے شبیر شاہ کے خلاف ۴۰مقدمات کا ذکر کیا ہے، جبکہ جموں وکشمیر کی جانب سے ۳۷مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ایسے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ( ای ڈی) اور پولیس تمام معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ علیحدگی پسند شبیر شاہ جولائی۲۰۱۷ سے جیل میں بند ہیں، جبکہ انہیں ای ڈی نے ایک معاملے گرفتار کیا جوکہ ایجنسی نے ۲۰۰۷میں درج کیا تھا۔
شبیر احمد شاہ نے یہ تنظیم سنہ ۱۹۹۸ میں تشکیل دی تھی۔ شبیر شاہ گزشتہ ۷ برسوں سے دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔