سرینگر//
سابق وزیر اعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر‘عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ اگر لوگ آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی سے خوش ہیں تو انہیں بی جے پی کو ووٹ دینا چاہئے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا چاہئے اور دہلی کو ایک پیغام بھیجنا چاہئے۔ ’’اگر جموں و کشمیر کے لوگ۵؍اگست ۲۰۱۹ کے فیصلے سے مطمئن ہیں تو انہیں نیشنل کانفرنس کو ووٹ نہیں دینا چاہئے۔لیکن اگر وہ دفعہ ۳۷۰کی منسوخی سے ناخوش ہیں تو انہیں باہر آنا چاہئے اور نیشنل کانفرنس کے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہئے‘‘۔
۵؍ اگست ۲۰۱۹کو مرکز نے آرٹیکل ۳۷۰کی دفعات کو منسوخ کردیا تھا اور جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے اس اقدام کو برقرار رکھا تھا۔
این سی نائب صدر نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ لوگ انتخابات میں دانشمندی سے ووٹ دیں گے۔انہوں نے کہا’’فیصلہ رائے دہندگان کو کرنا ہے۔ جس طرح ہمیں دھوکہ دیا گیا اور ذلیل کیا گیا۔ اگر کسی اور طریقے سے نہیں تو کم از کم اپنے ووٹوں کے ذریعے ہمیں اپنی آواز اٹھانی چاہیے۔ یہ سرینگر کے رائے دہندگان کے لئے ایک بڑا موقع ہے کہ وہ یہاں پیدا ہونے والے سیاسی خلا کو پر کریں‘‘۔
عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ کانگریس کشمیر میں لوک سبھا سیٹوں کیلئے نامزد کئے گئے نیشنل کانفرنس کے تینوں امید واروں کی حمایت کرے گی۔
عمر نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ صوبہ جموں میں کانگریس کے دونوں امیدواروں کے لئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دو دنوں میں دلی جانے کے بعد یہ صاف کیا جائے گا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس جموں و کشمیر کی پانچوں سیٹوں پر اکٹھے لڑیں گے ۔
انہوں نے کہا’’کانگریس کے ساتھ بات ہوئی ہے کانگریس کی طرف سے کشمیر کی تینوں لوک سبھا سیٹوں کے امید واروں کو بھر پور سپورٹ ملے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ایک دو دنوں میں دلی جانے کے بعد یہ صاف کیا جائے گا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس جموں و کشمیر کی پانچوں سیٹوں پر اکٹھے لڑیں گے ‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ جموں میں کانگریس کے دونوں امید واروں کیلئے مہم چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’میرے بھی پروگرام شروع ہوں گے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم جموں میں کانگریس کے دونوں امید واروں کو کامیاب کریں‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’کانگریس نے بھی ہمیں یقین دہانی کی ہے کہ کشمیر میں جہاں جہاں ان کا اثر رسوخ ہے وہ اس کو نیشنل کانفرنس کے امید واروں کی کامیابی کے لئے استعمال کریں گے ‘‘۔
سنجے سنگھ کو ضمانت ملنے پر پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’عدالت نے اپنے مشاہدات میں کہا کہ سنجے سنگھ کو بند رکھنے کے لئے جو ثبوت ضرورت ہیں وہ پیش نہیں کئے گئے ، یہ وہی کیس ہے جس میں اروند کیجروال اور منیش سسودیا بند ہیں، امید ہے کہ ان کو دونوں لیڈروں کو بھی جلد ہی ضمانت مل جائے گی‘‘۔
باہر کی ریاستوں میں انڈیا الائنس کے لئے مہم چلانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’میں کون ہوتا ہوں باہر کی ریاستوں میں الیکشن مہم چلانے والا، میں نیشنل کانفرنس کا ایک ادنیٰ ورکر ہوں، میری ذمہ داری ہے کہ کشمیر میں اپنے امیداروں کی کامیابی اور جموں میں کانگریس کے امیدواروں کی کامیابی کے لئے کام کروں‘‘۔
عمرکا کہنا تھا’’میرا جموں و کشمیر اور لداخ سے باہر جا کر مہم چلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم جہاں تک ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کا تعلق ہے اس پر میں بات نہیں کرسکتا ہوں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا’’ہم امید کرتے ہیں کہ جس طرح ہمیں دھوکہ دیا گیا کم سے کم ووٹ کے ذریعے اس کے خلاف آواز بلند کی جائے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ سری نگر کے ووٹروں کے لئے اچھا موقع ہے کہ جو یہاں ایک سیاسی خلا پیدا ہوا ہے وہ اس کو ایک سیاسی شکل دیں۔