سرینگر//
جھیل ڈل میں تیز آندھی کے دوران پھنسے ہوئے سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ منگل کی سہ پہر کو موسم نے کروٹ لی جس کے ساتھ ہی وادی کے اطراف و اکناف میں تیز ہوائیں چلنے سے لوگ گھروں میں سہم کررہ گئے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ شہرہ آفاق جھیل ڈل میں تیز ہوائیں چلنے سے کئی شکارا جن میں سیاح موجود تھے پھنس کر رہ گئے ۔
نامہ نگار نے کہاکہ جھیل ڈل میں تعینات متعلقہ محکمے کے اہلکار فوری طورپر حرکت میں آئے اور خصوصی بوٹوں کے ذریعے شکارا میں پھنسے ہوئے سیاحوں اور مقامی سیلانیوں کو محفوظ مقامات کی اور منتقل کیا۔
سرکاری ذرائع نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھیل ڈل کے بیچ و بیچ پھنسے ہوئے مقامی اور غیر مقامی سیلانیوں کو ڈوبنے سے بچانے کی خاطر ریسکو آپریشن شروع کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اکثر سیلانیوں کو محفوظ جگہ تک پہنچایا گیا اور ابھی بھی چند شکارا جھیل ڈل میں پھنسے ہوئے جنہیں محفوظ مقام تک پہنچانے کی خاطر آپریشن جاری ہے ۔
اس دوران جھیل ولرمیں فوج کی ایک کشتی تیز ہواوں کے بیچ پانی میں اُلٹ گئی جس وجہ سے اُس میں سوار چار فوجی اہلکار پانی میں ڈوب گئے جنہیں فوری طورپر پانی سے باہر نکال کر ہسپتال منتقل کیا گیا ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بعد سہ پہر فوجی اہلکار جھیل ولر میں معمول کے گشت پر تھے کہ اس دوران اچانک تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں فوجی کشتی اُلٹ گئی اور اُس میں سوار چار اہلکار پانی میں ڈوب گئے ۔
ذرائع نے بتایا کہ دوسری کشتی میں موجود اہلکاروں نے فوری طورپر ریسکو آپریشن شروع کیا اور غرق آب ہوئے چار فوجی اہلکاروں کو زندہ باہر نکال کر ہسپتال پہنچایا جہاں پر اُن کی حالت مستحکم بتائی جارہی ہے۔
بتادیں کہ وادی کے اطرا ف و اکناف میں تیز ہوائیں چلنے سے متعدد رہائشی مکانوں کی چھتیں اُڑ گئی ہیں۔
ڈاڈہ سرہ ترال میں ایک بھاری برکم درخت اسکول عمارت پر گر آیا جس کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔