پہلے سجاد لون‘ پھر الطاف بخاری اور اب غلام نبی آزاد کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیا جارہاہے… کیا آزاد صاحب واقعی میں بی جے پی کی بی ٹیم ہیں… ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن ہاں اتنا ضرور ہے کہ آزاد صاحب بی جے پی کی بی ٹیم بن سکتے ہیں… نہیں صاحب ہم کانگریس پارٹی کی طرح ان پر بی جے پی کے ساتھ کسی ساز باز کا الزام نہیں لگا رہے ہیں… اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں لگا رہے ہیں … بلکہ ہم تو صرف اتنا کہہ رہے ہیں… کہ آزادصاحب جموں کشمیر کے لوک انتخابات میں جو کام کریں گے… وہ بی جے پی کی بی ٹیم والا کام ہو گا اور… اور کچھ نہیںہو گا … نہیں سمجھ گئے ؟چلئے ہم آپ کو سمجھا جاتے ہیں… آزاد صاحب ٹھہریں ایک کانگریسی …سابقہ کانگریسی… پچاس سالہ کانگریسی … ہاں ان کے حمایتی جو ہیں ‘ جو ان کے کاروان کے ساتھ جڑ گئے … وہ سب کے سب کانگریسی ہیں… لیکن… لیکن آزاد صاحب کے کانگریس سے مستعفی ہونے کا یہ مطلب بالکل بھی نہیںتھا کہ…کہ یو ٹی میں کانگریس کا خاتمہ ہو گیا ہے… نہیں ایسا نہیں ہے… خیر یہاں بات کانگریس کی نہیں بلکہ آزاد صاحب کی ہے کہ … کہ یہ جناب کیسے بی جے پی کی بی ٹیم ثابت ہوں گے اور… اور سو فیصد ہوں گے۔ اگلے ماہ سے جب لوک سبھا الیکشن ہو گا تو… تو یقین کیجئے کہ آزاد صاحب اس میں کوئی کمال نہیں دکھا پائیں گے…یقینا خود یہ کوئی سیٹ نہیں نکال پائیں گے… صدیوں میں نہیں نکال پائیں گے… لیکن…لیکن بی جے پی کو ضرور فائدہ پہنچائیں گے … بی جے پی مخالف ووٹ تقسیم کرکے پہنچائیں گے … ہاں ہم مانتے ہیں کہ کشمیر میں بی جے پی کا براہ راست مقابلہ کانگریس سے نہیں بلکہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے ہے… لیکن جموں میںنگریس کا اثر و رسوخ ضرور ہے اور…اور وہاں اب بی جے پی کے جیتنے کے امکانا ت مزید بڑ ھ جائیں گے … کانگریس سے الگ ہو کر اگر آزاد صاحب یا ان کے حمایتوں کو لگ رہا تھا کہ وہ سیاسی میدان میںکوئی بڑا کا ر نامہ انجام دیں گے تو… تو صاحب یہ ان کی خوش فہمی ہے اور کچھ نہیں …آزاد صاحب کا یقینا سیاست میں اپنا ایک قد ہے … لیکن یہ اتنا بھی بڑا نہیںہے کہ … کہ یہ اے ٹیم کا رول ادا کر سکیں… ہاں یہ بی ٹیم کا کردار نبھا سکتے ہیں اور… اور دانستہ یا غیر طور پر یہ بی ٹیم کا ہی رول نبھائیں گے … بی جے پی کی بی ٹیم کا۔ ہے نا؟