منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

ہوس اقتدار کی بھوکی سیاست

کشمیر کیلئے مایوسی کا ایک اور پہلو

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-03-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ اب کی بار پارلیمانی الیکشن میں جموںوکشمیر میں رائے دہندگان کی بھاری تعداد اپنے حق رائے دہی کا ا ستعمال کرنے کیلئے پولنگ بوتھوں پر نظرآئیگی جو اپنے آپ میں ایک نیا ریکارڈ ہوگا۔ معلوم نہیں کہ یہ حلقے کس بُنیاد یا کس مفروضے پر اس قسم کا عنوان تجویز کرکے تمہید رقم کررہے ہیں۔ پھر بھی خدا کرے کہ ان حلقوں کا یہ گمان مفروضہ یا قیاس نہ ہوبلکہ سچ ثابت ہو۔
ویسے بھی کشمیرکے حوالہ سے بات کی جائے تو ماضی قریب میں ایک پارلیمانی الیکشن میں محض پانچ فیصد اور ایک اور پارلیمانی الیکشن میں گیارہ فیصد کے قریب ووٹ پڑے تھے لیکن انہی کے درمیان اسمبلی کے ایک الیکشن میں تقریباً۷۰؍ فیصد ووٹ پڑے تھے۔ رائے دہندگان کا گھروں سے نکلنا اور پھر اپنی حق رائے دہی کااستعمال کرنا مختلف امورات سے وابستہ ہے جس میں خاص طور سے انتخابی میدان میں موجود اپنی پسند کا قابل اعتبار اُمیدوار کا ہونا قابل ذکر ہے۔ سکیورٹی صورتحال بھی اپنی جگہ خصوصی اہمیت کا درجہ رکھتی ہے۔
گذشتہ پارلیمانی الیکشن میں نیشنل کانفرنس نے کشمیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں کامیدان مارلیا، اب کی بار بھی یہ دونوں پارٹیاں اپنی ان سابق کامیابیوں کو دہرانا چاہتی ہے اور اُمید بھی رکھتی ہیں کہ رائے دہندگان منتخب نمائندوں کی پانچ سالہ کارکردگی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کے حق میں اپنا منڈیٹ تفویض کریں گے۔ لیکن یہ غالباً ممکن نہیں۔ کیونکہ زمینی سطح پر پانچ سالوں کے دوران حالات بدل گئے، سیاسی فکر اور سیاسی ماحولیات میں بھی واضح بدلائو آیا ہے، لاکھوں کی تعدادمیں نئے رائے دہندگان پہلی بار اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے منتظر ہیں، جبکہ کارکردگی کے حوالہ سے ریکارڈ کسی بھی تعلق سے صحتمند اور راحت بخش نہیں دکھائی دے رہا ہے۔
جموں سے وابستہ دونوں منتخبہ نمائندوں نے اپنے خطے کے عوام کیلئے بہت کچھ کیا، ترقیاتی عمل کو ایک نئی جہت عطا کی، سرمایہ کاری کے حوالہ سے جو ونڈوز کھولے گئے اُس میں سے اپنے خطے کیلئے اچھا خاصہ حصہ حاصل کرنے کی کوشش کی، خطے میں بجلی کے بحران کا زیادہ دبائو اور شدت کم سے کم رکھنے میںاہم کرداراداکیا، سڑک رابطوں کو اپنے عروج پر پہنچایا، پرانے جموں کو نئے فلائی اورز کی تعمیر کے نقشے پر لاکر ایک نیا روڈ میپ عطاکیا، صحت عامہ کے شعبے میں نئے اداروں بشمول ایمز کی تیز رفتار تعمیر اور قیام کو ممکن بنایا۔ یہ سارے معاملات ان کی کارکردگی کے حوالہ سے ریکارڈ پر ہیں۔
کشمیر سے منتخب تین ممبران پارلیمنٹ کی کارکردگی اور خدمات کے حوالہ سے کچھ بھی ریکارڈ پر نہیں، سوائے اس بات کے کہ یہ ممبران جن میں سے ایک مسلسل غیر حاضر ہی پایاگیا، اپوزیشن اتحاد …انڈیا کے قیام، اس میںشرکت اوراپوزیشن کے ایجنڈا کو آگے بڑھانے اور تقویت پہنچانے کے اور کچھ نہیں کرتے نظرآئے، عوام جن سیاسی، معاشی ،معاشرتی اور انتظامی مسائل اور چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں ان اشوز کے حوالہ سے ان ممبران سے کوئی فخریہ خدمت یا کارکردگی فی الوقت تک منسوب نہیں۔ پھر بھی اگر وہ محسوس کررہے ہیں اور دیانتداری سے سمجھ رہے ہیں کہ کارکردگی اور خدمات کے حوالہ سے عوام میں قائم تاثرات اور محسوسات درست نہیںتو وہ خودہی بتائیں کہ پھر حقیقت کیا ہے…؟
یہ زمینی سطح پر صورتحال کاایک پہلو ہے ،نیشنل کانفرنس اب کی بار اپنے کن اُمیدواروں کو میدان میں اُتارتی ہے یہ اُس کی صوابدید ہے، پھر یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ ان کے بارے میں اپنی کیا رائے رکھیں گے، البتہ جو صورتحال الیکٹورل میدان کے تعلق سے آہستہ آہستہ اُبھر رہی ہے وہ کسی کے بھی موافق نہیں ہیں۔ سوالات کی بھر مار ہے، شکوک اور شبہات کی گہرائی اتنی ہے کہ انہیں ماپا نہیں جاسکتا، کشمیرنشین جماعتیں ایک دوسرے کا توڑ کرنے کیلئے کیا کچھ راستے اختیار کریں گی وہ بھی اگر چہ واضح نہیں البتہ کچھ عندے ایسے بھی سامنے آرہے ہیں جو اس بات کی سمت اشارہ کررہے ہیں کہ انتخابی میدان میں ’’پراکسی اُمیدواروں‘‘ کو اُتار کر کھیل بگاڑ نے کی کوشش کی جائیگی۔
کانگریس اس تعلق سے اپنے سابق لیڈر غلام نبی آزاد کی قیادت میں پارٹی پر یہ کہکر نشانہ باندھ رہی ہے کہ اس پارٹی نے اپنے ایک لیڈر کو میدان میں اس لئے اُتارا تاکہ ووٹروں کا ایک بڑا حصہ کو لسانی اور طبقاتی بُنیادوں پر تقسیم کرکے حکمران جماعت کے نامزد اُمیدوار کی جیت کو ممکن بنایا جاسکے۔ کشمیرکے انتخابی معرکہ آرائی کے تعلق سے اب کسی تیسرے فرنٹ کے درپردہ قیام کا چرچہ گشت میں ہے جو اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور ڈی پی اے پی پر مشتمل بتایا جاتا ہے۔
اگر چہ ہر پارٹی کو یہ جمہوری اور پیدائشی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے پارٹی کے منشور، ایجنڈا اور مشن کو آگے بڑھائے اور عوام کا اشتراک عمل حاصل کرے لیکن کشمیر کے جو کچھ زمینی حالات ہیں وہ سیاسی پارٹیوںسے اگر سیاسی نہیں تو کچھ اخلاقی تقاضے ضرور رکھتے ہیں۔ لیکن عوام کی اس حوالہ سے خواہشوں اور اُمنگوں کو کوئی ایک بھی پارٹی جگہ دینے اور احترام میں سجدہ ریز ہونے کیلئے تیار نہیں ۔ اس تعلق سے موازنہ اگر کرگل اور لداخ کی لیڈر شپ کے آپسی احترام اور اپنے عوام کی خواہشات اور اُمنگوں کی تکمیل کے حوالہ سے ایک جٹ ہونے اور مشترکہ جدوجہد کیلئے ایک پلیٹ فورم پر جمع ہونے کے ساتھ کیا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ پھر کشمیرنشین سیاسی قیادت کے سبھی دعویدار کشمیرکے نام پر ایک سیاہ دھبہ کی حیثیت رکھتے ہیں ، بے غیرتی کا مجسمہ بھی نظرآتے ہیں اور ہوس اقتدار ان کی رگوں میں دوڑنے والے خون کی مانند دور سے دکھائی دے رہا ہے۔ یوں بھی کشمیر کئی ایک المیوں سے دو چارہے اب اُس میں اس ایک اور المیہ کا اضافہ ہورہا ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

آزاد بی ٹیم ہی ثابت ہوں گے

Next Post

آسٹریلیا نے ون ڈے، ٹی20 سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
آسٹریلیا۔پاکستان سیریز کے پروگرام میں تبدیلی

آسٹریلیا نے ون ڈے، ٹی20 سیریز کے شیڈول کا اعلان کردیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.