نئی دہلی/۲۵ مارچ
ہندوستان نے اتوار کے روز بین پارلیمانی یونین (آئی پی یو) میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا ناقص ریکارڈ رکھنے والے ملک کے لیکچر مضحکہ خیز ہیں اور اسے مشورہ دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں سرحد پار دہشت گردانہ حملے کرنے کےلئے اپنی دہشت گرد فیکٹریوں کو بند کرے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں آئی پی یو کی۸۴۱ویں اسمبلی کے دوران پاکستان کے خلاف جواب دینے کے حق کا استعمال کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور بہت سے لوگ اسے ایک نمونہ سمجھتے ہیں۔
ہری ونش نے کہا کہ ایک ایسے ملک کا لیکچر جس کا جمہوریت کا ریکارڈ بہت خراب ہے، مضحکہ خیز ہے۔” بہتر ہوتا کہ پاکستان اس طرح کے مضحکہ خیز الزامات اور جھوٹے بیانیوں کے ذریعے آئی پی یو جیسے پلیٹ فارم کی اہمیت کو کم نہ کرتا“۔
جموں و کشمیر پر پاکستان کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہندوستان کا اٹوٹ اور اٹوٹ حصہ رہے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
ہری ونش نے کہا کہ کسی کی جانب سے کسی بھی قسم کی بیان بازی اور پروپیگنڈا اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ اس کے بجائے، پاکستان کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ اپنی دہشت گردی کی فیکٹریوں کو بند کرے جو جموں کشمیر میں ان گنت سرحد پار دہشت گرد انہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی حمایت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
راجیہ سبھا کے ڈپٹی چےئر مین نے آئی پی یو کے اراکین کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ پاکستان کی دہشت گردوں کو پناہ دینے، ان کی مدد کرنے اور ان کی فعال حمایت کرنے کی تاریخ ہے۔
ان کاکہنا تھا”یہ یاد رکھنا چاہیے کہ عالمی دہشت گردی کا چہرہ اسامہ بن لادن پاکستان میں پایا گیا تھا۔ انہوں نے حاضرین کو یاد دلایا کہ پاکستان کے پاس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ممنوعہ دہشت گردوں کی سب سے بڑی تعداد کی میزبانی کرنے کا شاندار ریکارڈ ہے“۔
ہری ونش نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد اپنے عوام کی بھلائی کے لئے صحیح سبق سیکھے گا۔
ہری ونش آئی پی یو میں ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ (ایجنسیاں)