نئی دہلی//
ہندوستان نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق جرمن وزارت خارجہ کے بیان پر ہفتہ کو سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے ہندوستان کے اندرونی معاملات اور ہندوستانی نظام انصاف میں مداخلت قرار دیا۔
وزارت خارجہ نے یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ نئی دہلی میں جرمن سفارت خانے کے نائب سربراہ جارج اینز ویلر کو آج بلایا گیا اور ہمارے اندرونی معاملات پر دفتر خارجہ کے ترجمان کے تبصروں پر ہندوستان کی سخت مخالفت سے آگاہ کیا گیا۔
ریلیز میں کہا گیا’’ہم ایسے تبصروں کو اپنے عدالتی عمل میں مداخلت اور اپنی عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہندوستان قانون کی حکمرانی کے ساتھ ایک متحرک اور مضبوط جمہوریت ہے ۔ جیسا کہ ملک میں اور جمہوری دنیا میں دیگر مقامات پر تمام قانونی معاملات میں ہوتا ہے ، اس معاملے میں بھی قانون کام کرے گا۔ اس سلسلے میں کی جانے والی متعصبانہ مفروضے انتہائی غیر منصفانہ ہیں‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ کیجریوال کی گرفتاری کے بعد اس پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمنی کی وزارت خارجہ نے کہا تھا’’‘‘ہم نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے ۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور بنیادی جمہوری اصولوں سے متعلق تمام معیارات کو اس معاملے میں بھی نافذ کیاجائے گا۔ کیجریوال کو منصفانہ سماعت کا پورا حق ہے ۔ وہ بغیر کسی پابندی کے تمام دستیاب قانونی اختیارات استعمال کر سکتے ہیں۔ جرم ثابت ہونے سے قبل، سب کو بے گناہ تسلیم کرنے کا تصور قانون کی حکمرانی کا ایک مرکزی عنصر ہے اور اس کا اطلاق اس کیس پر بھی ہونا چاہیے ۔‘‘