مانتے ہیں اورسو فیصد مانتے ہیں کہ… کہ سیاستدانوں کو کچھ بھی کہنے کی آزاد ی ہے اور… اور سیاستدان اس آزادی کا خوب فائدہ بھی اٹھاتے ہیں… اس سے استفادہ بھی کرتے ہیں… لیکن صاحب اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ سیاستدانوں کے منہ میں جو کچھ بھی آئے وہ کہہ دیں… ہمیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا … لیکن صاحب دیکھا ہے… ہم نے دیکھا ہے کہ بعد میں کئی سیاستدانوں کو اپنے کہے الفاظ پرخجالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے… انہیں شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے… اپنے وزیر داخلہ‘ امت بھائی شاہ نے لوگوں سے… کشمیر اور جموں کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ… کہ وہ جموں کشمیر میں کسی کو بھی ووٹ دیں لیکن کانگریس ‘ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو ووٹ نہ دیں… ان تینوں جماعتوں کو جموں کشمیر کے سیاسی منظر نامہ سے اکھاڑ پھینک دیں… دوسرے الفاظ میں امت بھائی شاہ جموں کشمیر کو این سی ‘ پی ڈی پی اور کانگریس مکت کرنا چاہتے ہیں… شاہ صاحب اگر ایسا کہہ رہے ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ اسے حاصل کرنے کیلئے ان کے پاس کوئی پلان بھی ہو گا کہ ان جناب کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ بڑے منصوبہ ساز ہیں… بڑے بڑے منصوبے بنا تے ہیں… لیکن صاحب کبھی کبھی ایسا بھی ہو تا ہے کہ حضرت انسان کچھ سوچتا ہے اور… اور ہوتا کچھ اور ہے کہ… کہ اوپر سب سے بڑا منصوبہ ساز جو بیٹھا ہے ۔ مان لیجئے کہ کل کو لوگ… جموں کشمیر کے لوگ امیت بھائی شاہ کی باتوں پر کان نہ دھریں اور ان تینوں جماعتوں کو جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکیں تو… تو اس وقت شاہ صاحب کیا کہیں گے ‘ کیا کریں گے …کہ… کہ دس سال پہلے ہم دیکھ چکے ہیں… بی جے پی کو ان تین میں سے ایک جماعت‘پی ڈی پی کے ساتھ جموں کشمیر میں حکومت بناتے دیکھ چکے ہیں… اس وقت بھی شاہ صاحب اور ان کے باس شریمان نریندر بھائی مودی بھی لوگوں سے یہی اپیل کررہے تھے… این سی‘ پی ڈی اور کانگریس کو اکھاڑ پھینکنے کی اپیل… لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ… کہ وزیر اعظم صاحب کو مرحوم مفتی سعید کو گلے لگانا ہی پڑا… اور انہیں گلے لگاتے ہی وزیر اعظم صاحب پی ڈی پی کے بارے میں کہی گئیں ساری باتیں بھول گئے… اور سو فیصد بھول گئے ۔ آج دس سال بعد اگر پھر ایسی کوئی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور… اور ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے تو… تو کیا امیت بھائی شاہ اپنی کہی باتوں کو بھولنے کیلئے تیار ہوں گے …یقینا ہوں گے کہ بالآخر یہ جناب بھی ایک سیاستدان ہی ہیں۔ ہے نا؟