جموں/۱۴مارچ
جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(ڈی جی پی) آر آر سوائن کا کہنا ہے کہ جموںکشمیر میں منشیات کا کاروبار ایک بہت بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے اور اس کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے ضرورت ہے ۔
سوائن نے کہا”جہاں ایک طرف پولیس یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منشیات فروشوں اور ڈیلروں کی جائیدادوں کو ضبط کرکے ان کا شکنجہ کسے گی وہیں دوسری طرف منشیات کی مانگ کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے “۔
ڈی جی پی نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو جموں میں ڈرگ ڈی ایڈکشن اینڈ منٹل ری ہبلی ٹیشن سینٹر کا افتتاح کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
پولیس سربراہ نے کہا”جموں کشمیر میں منشیات کا کاروبار ایک بہت بڑے چلینج کے طور پر ابھر رہا ہے اس کا بھر پور طریقے سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے“۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لئے دو محاذوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
سوائن نے کہا کہ ایک طرف پولیس یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منشیات ڈیلروں کی جائیدادیں ضبط کرکے ان کا شکنجہ کسے گی اور دوسری طرف منشیات کی مانگ کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
ڈی جی پی نے کہا”ہمارے پاس منشیات کا عادی ایک متاثرہ (شکار) کی حیثیت رکھتا ہے جموں وکشمیر میں منشیات کی تجارت کے بڑھتے ہوئے چلینج کا مقابلہ کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن پولیس اس کے لئے پر عزم ہے “۔
ان کا کہنا تھا”جس طرح ہم نے دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام سے نمٹنے کےلئے ان لوگوں کے خلاف کارروائیاں انجام دیں جو دہشت گردوں کو پناہ دینے‘ ان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور انہیں منطقی سپورٹ فراہم کرنے میں ملوث تھے ، اسی طرح کی حکمت عملی منشیات کے کاروبار میں ملوث لوگوں کے لئے اپنائی جائے گی“۔
منشیات کے کارو بار کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا”کیونکہ جموں وکشمیر ایک ’سرحدی سٹیٹ‘ہے جو ملک کے مغرب کی طرف واقع ہے اور ہیرائن اور براﺅن شوگر جیسے منشیات کے بڑے کھیپ ہمسایہ ملک سے یہاں آ رہے ہیں“۔
پولیس سربراہ نے کہا”ماضی قریب تک ہمیں صرف مقامی سطح پر تیار ہونے والے چرس کی پیدا وار کے چلینج کا سامنا تھا اس میں ملوثین کی تعداد محدود تھی لیکن اب کیونکہ ہیرائن اور براﺅن شوگر بڑی مقدار میں اس طرف دھکیلا جا رہا ہے لہذا ملوثین کی تعداد میں اضافہ درج ہوا ہے “۔
سوائن کا کہنا تھا کہ یہی حال پنجاب کا تھا اور اب منشیات کا کاروبار یہاں بڑھ رہا ہے لیکن ہم جموں وکشمیر کو پنجاب نہیں بننے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال کرناٹک یا تلنگانہ جیس ریاستوں کی نہیں ہے کیونکہ یہ ریاستیں سرحدی ریاستیں نہیں ہیں۔
ڈی جی پی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت پولیس کے 10 ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹر قائم ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان سینٹروں کی تعداد منشیات کے عادی افراد کی تعداد کے مقابلے میں کم ہے ۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ پولیس اس بات کا جائزہ لے گی کہ منشیات کی اس وقت صورتحال کیا ہے اور سال 2025 میں اس کی کیا صورتحال ہوگی۔انہوں نے ایک ایسی حکمت عملی کی وکالت کی جس میں پنجاب کے ساتھ ہم آہنگی کو بر قرار رکھا جا سکے ۔