نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے پیر کے روز۱۹۹۸کے’پی وی نرسمہا راؤ‘معاملے میں اپنے فیصلے کو پلٹتے ہوئے کہا کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق کے ذریعہ تحفظ حاصل نہیں ہے ۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی جسٹس اے ایس بوپنا،جسٹس ایم ایم سندریش، جسٹس پی ایس نرسمہا، جسٹس جے بی پاردی والا، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ متفقہ فیصلہ دیا۔
بنچ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل۱۰۵یا۱۹۴کے تحت رشوت خوری کو چھوٹ نہیں دی گئی ہے کیونکہ رشوت میں ملوث ایک رکن مجرمانہ عمل میں شامل ہوتا ہے ۔
سات رکنی بنچ نے کہا’’ہم سمجھتے ہیں کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق کے ذریعہ تحفظ حاصل نہیں ہے ۔ بدعنوانی اور رشوت خوری ہندوستانی پارلیمانی نظام کے کام کو تباہ کر دیتی ہے ‘‘۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ رشوت خوری کو پارلیمانی استحقاق سے تحفظ حاصل نہیں ہے اور۱۹۹۸کا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے ان دفعات کے منافی ہے جو قانون سازوں کو کسی خوف کے بغیر کام کرنے کیلئے آئینی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
بنچ نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں ووٹ دینے کیلئے رشوت لینے والے ایم ایل اے کے خلاف بھی انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے ۔
سات رکنی بنچ نے جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی شیبو سورین کی بہو سیتا سورین کی درخواست پر۵؍اکتوبر۲۰۲۳کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سیتا سورین پر۲۰۱۲کے راجیہ سبھا انتخابات میں ایک خاص امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔یہ سوال سپریم کورٹ کے سامنے اس وقت اٹھایا گیا تجا جب سیتا سورین نے۲۰۱۲کے راجیہ سبھا انتخابات کے دوران رشوت خوری کے الزام میں اپنے خلاف مقدمہ چلانے کو چیلنج کیا تھا۔