پینٹاگون//
افغانستان اور یوکرین میں دو بار غلط اندازے لگانے اوراصل صورت حال جاننے میں ناکامی کے بعد امریکی انٹیلی جنس ڈھانچےمیں تبدیلی کا جائزہ لے رہی ہے۔ انٹیلی جنس اس امر کا جامع داخلی جائزہ لے رہی ہے کہ وہ غیرملکی فوجیوں کی جنگی تیاریوں کا اندازہ کیسے لگاتی ہے؟۔ کیونکہ اس وقت کہ کیپیٹل ہل میں قانون سازوں کی طرف سے انٹیلی جنس اداروں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ انٹیلی جنس حکام ایک سال میں دو بار ناکام ہوئے ہیں۔ انٹیلی جنس کی ناکامی کے باعث امریکی خارجہ پالیسی کے دو بڑے بحران کھڑے ہوئے اور بائیڈن انتظامیہ کو پہلے افغانستان اور پھر یوکرین کے محاذ پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر، محکمہ دفاع اور سی آئی اے کو ایک خفیہ مکتوب بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے یوکرین اور روس جنگ کے بارے میں درست اندازہ نہیں لگایا۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اس بات کر اندازہ نہیں لگا سکی کہ آیا یوکرین کی فوج کتنی دیر تک روسی افواج کو روک سکے گی۔ باخبر ذرائع نے CNN کو بتایا کہ انہوں نے گذشتہ موسم گرما میں افغانستان سے امریکا کے انخلا کے بعد طالبان کے مقابلے میں افغان حکومت کی لچک کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے انٹیلی جنس کمیونٹی کے جائزوں کے پیچھے طریقہ کار اور ان کے پیچھے مفروضوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔
’سی این این‘کو معلوم ہوا ہے کہ محکمہ خارجہ کے اندر ایک چھوٹی انٹیلی جنس ایجنسی نے یوکرینی فوج کی روس کے خلاف مزاحمت کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کا زیادہ درست اندازہ لگایا ہے، اور جب یہ اندازہ امریکی حکومت کے اندر گردش کر رہا تھا مگر بڑی امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کا اندازہ مختلف تھا جو کہ غلط ثابت ہوا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر انٹیلی جنس کمیونٹی نے اندازہ لگایا ہوتا کہ اس کے پاس روسی فوج کے خلاف لڑائی کا امکان ہے تو امریکا جلد اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے آگے بڑھ سکتا تھا۔
جنگ سے پہلے کے دنوں میں انٹیلی جنس کمیونٹی نے پالیسی سازوں کو بتایا کہ ممکنہ طور پر روسی حملے کے تین سے چار دنوں کے اندر کیف کا سقوط ہو جائے گا۔
سینیٹر اینگس کنگ نے تبصرہ کیا کہ میرے خیال میں ایک بڑا مسئلہ تھا جسے ہم نے کھو دیا۔اس کے نتیجے میں یوکرین کے بارے میں ہمیں وہ کچھ کرنے کا موقع نہیں دیا جو ہمیں کرنا چاہیے تھا۔ اگر ہم پیشین گوئیوں کو بہتر طریقے سے سنبھال لیتے تو ہم پہلے یوکرینیوں کی مدد کے لیے مزید کچھ کر سکتے تھے۔