تحریر:ہارون رشید شاہ
نہیں صاحب ہمیں اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور…اور بالکل بھی نہیں ہے کہ سجاد لون کیسی سیاست کرتے ہیں… کس کی سیاست کرتے ہیں اور… اور کس کیلئے سیاست کرتے ہیں … اللہ میاں کی قسم ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ اور ہاں ایسا مشکل سے ہوا ہے جب ہم نے سجاد لون کی باتوں سے اتفاق کیا ہو… سچ پو چھئے تو ہمیں یاد نہیں ہے کہ آخری بار ہم نے ایسا کب کیا تھا … لیکن آج ہم ان کی باتوں سے اتفاق کرتے ہیں… اس کے باجود کرتے ہیں کہ ان کی یہ باتیں سیاسی ہیں‘ ان کی باتوں کا مقصد سیاست ہے ‘ اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانا ہے ۔سجاد لون نے اپنے ایک بیان میں پی اے جی ڈی سے ایک آسان سا سوال کیا ہے … انہوں نے پی جی اے جی ڈی سے پوچھا ہے کہ جناب گزشتہ تین برسوں میں تو مسلمان بھی مارے گئے… ملک کشمیر میں مارے گئے ‘ اور مسلمانوں کے مارے جانے پرپی اے جی ڈی کو لیفٹیننٹ گورنر سے ملنے کی ضرورت کیوں محسوس نہیں ہو ئی … کہیں ایسا اس لئے تو نہیں ہوا کیونکہ نیشنل کانفرنس اور پے اے جی ڈی کے دور حکومت میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مارے گئے اور… اور پی اے جی ڈی کی قیادت کو یہ بات یاد آئی ‘ اس کا احساس ہوا ۔ہم سجاد لود لون کی اس بات سے اتفا ق کرتے ہیں … اس کے باوجود بھی کرتے ہیں کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت میں سجاد لون بھی حصہ دار تھے … یہ جناب بھی اس حکومت میں شامل تھے… ایک وزیر کے طور پر شامل تھے اور… اور اس دوران جو کچھ بھی اچھا یا برا ہوا… اس سے سجاد لون اپنا پلو جھاڑ نہیں سکتے ہیں…بالکل بھی نہیں جھاڑ سکتے ہیں ۔رہی یہ بات کہ پی اے جی ڈی کو آج پنڈتوں کی ہلاکتوں پر گورنر سنہا سے ملنے کی ضرورت کیوں محسوس ہو ئی تو… تو سجاد لون صاحب !آپ ایک بات بھول رہے ہیں اور… اور سو فیصد بھول رہے ہیں کہ پی اے جی ڈی کی قیادت بھی بالآخر سیاستدان ہی ہے … اس کی اکائیاں بھی سیاسی جماعتیں ہی ہیں… اوراگر چور چوری سے جائے… لیکن ہیرا پھیری سے نہ جائے تو… تو سیاسی جماعتیں اور سیاستدان بھی سیاست سے کیسے بھاگ سکتی ہیں… ادھر اُدھر جا سکتی ہیں… بالکل بھی نہیں جا سکتی ہیں ۔ ہے نا؟