نئی دہلی//
مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جموں و کشمیر کے کشتواڑ میں کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کیلئے۲۲۰۰کروڑ روپے کے تعمیراتی کام کا ٹھیکہ دینے میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں ریاست کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے احاطوں میں جمعرات کو تلاشی مہم چلائی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے جموں و کشمیر کے کچھ مقامات سمیت۳۰مختلف مقامات پربھی تلاشی لی۔
ملک نے الزام لگایا تھا کہ انہیں دو فائلوں کو منظوری دینے کیلئے۳۰۰کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی، جن میں سے ایک کیرو پروجیکٹ سے متعلق تھی۔
جموں و کشمیر حکومت نے۲۰۲۲میں اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ کیس سال۲۰۱۹میں کیرو پروجیکٹ کیلئے تقریباً ۲۲۰۰کروڑ روپے کے تعمیراتی کاموں کا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دینے میں بدعنوانی کے الزام میں درج کیا گیا تھا۔
ایجنسی نے اس معاملے میں چناب ویلی پاور پروجیکٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے سابق چیئرمین نوین کمار چودھری، سابق عہدیداروں ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا اور پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس دوران’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں ملک نے کہا کہ وہ گزشتہ تین چار دنوں سے بیمار ہیں اور اسپتال میں زیر علاج ہیں۔’’ اس کے باوجود آمرانہ حکومتی اداروں کے ذریعے میرے گھر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ میرے ڈرائیور اور اسسٹنٹ کے گھر پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہیں بلاوجہ تنگ کیا جا رہا ہے‘‘۔
جموں کشمیر کے سابق گورنر کا مزید کہنا تھا ’’ میں کسان کا بیٹا ہوں، میں ان چھاپوں سے نہیں ڈروں گا۔ میں کسانوں کے ساتھ ہوں‘‘۔
ملک نے ۲۳؍ اگست ۲۰۱۸سے۳۰؍اکتوبر۲۰۱۹ کے درمیان جموں و کشمیر کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس سال ۲۹ جنوری کو، سی بی آئی نے سول کاموں کے لیے ٹینڈر دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ایک معاملے میں جاری تحقیقات کے تحت دہلی اور جموں و کشمیر میں تقریباً ۸ مقامات پر تلاشی لی۔
ایجنسی نے کہا کہ کیرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو چناب ویلی پاور پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کے نتیجے میں ۲۱لاکھ روپے سے زیادہ کی نقدی برآمد ہوئی، اس کے علاوہ ڈیجیٹل آلات، کمپیوٹر، جائیداد کے دستاویزات اور دیگر اہم مشکوک دستاویزات بھی شامل ہیں۔
سی بی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سے متعلق سول ورکس کی الاٹمنٹ میں ای ٹینڈرنگ سے متعلق رہنما خطوط پر عمل نہیں کیا گیا۔ گزشتہ سال دسمبر میں سی بی آئی نے اس معاملے میں دہلی، نوئیڈا، چندی گڑھ اور شملہ میں چھ مقامات پر تلاشی لی تھی۔