جی ہاں سچ تو یہ ہے کہ… کہ ہم سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا پاکستان کے ووٹر چالاک ہیں یا پھر پاکستان کی اشٹیبلشمنٹ…یعنی فوج ذہین ہے جس نے ہمسایہ ملک کو عام انتخابات میں ایسے نتائج دئے کہ… کہ سبھی جماعتیں خوش بھی ہیں اور ناخوش بھی ۔اور… اور اس لئے ہیں کہ ان انتخابات میں کسی جماعت کی شکست ہو ئی ہے اور نہ کسی نے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے … ہاں میاں صاحب… میاں نواز شریف صاحب کو یقین تھا… سو فیصد یقین تھا … اپنی جیت کا اتنا ہی یقین تھا جتنا یقین اپنے مودی جی کو آنے والے لوک سبھا انتخابات میں جیت کا ہے… لیکن ایسا نہ ہو سکا… ہاں یہ بھی نہیں ہے کہ میاں صاحب نے الیکشن میں شکست کھائی ایسا بھی نہیں ہے کہ اب بھی اس بات کے امکانات ہیں … سو فیصد امکانات ہیں کہ میاں صاحب ہی ملک کے آئندہ وزیر اعظم ہوں گے … یا ہو سکتے ہیں۔خان صاحب ‘ جیل میں اپنے کرموں کا پھل کھا رہے عمران خان صاحب کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وں کی ایک فوج کامیاب ہو گئی ہے ‘ لیکن صاحب ایسا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں کہ وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئے ہیں… ایسا بالکل بھی نہیں ہے… رہی بات اپنے بٹھو … بلاول بٹھو کی تو… تو صاحب انہیں اپنی جگہ یہ گمان تھا کہ اب کی بار … ان کی نیا ہو جائیگی پار … لیکن ایسا بھی نہیں ہوا … انہوں نے کھل کر میاں صاحب کی مخالف کی ‘ لوگوں کو میاں صاحب کو ایک اور موقع نہ دینے پر اصرار بھی کیا … لیکن … لیکن لوگوں نے میاں صاحب کو موقعہ دیا یا نہیں … لیکن بلاول کو وزیر اعظم بننے کا موقع نہیں دیا … ہاں اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ … کہ بلاول بٹھو ہار کا ماتم منائیں گے… نہیں ایسا بھی نہیں ہے کہ … کہ پاکستان میں جو کوئی بھی حکومت بنائیگا ‘ اسے بلاول بٹھو کی حمایت حاصل کرنی ہو گی…اسے حمایت حاصل کرنی پڑے گی… مجموعی طور پرصاحب جو صورتحال بن رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہمسایہ ملک میں ہر کسی کو کچھ کچھ ملا ہے…لیکن کوئی خود اپنے بل بوتے پر حکومت بنا کراُن کو آنکھیں نہیں دکھا سکے گا… جو آنکھیں دکھانے کی صورت میں آنکھیں ہی نکال لیتے ہیں۔ یقین نہیں آرہا ہے تو… تو جیل میں سڑ رہے خان صاحب… عمران خان صاحب سے پوچھ لیجئے ۔ ہے نا؟